لداخ میں انتخابی تیاریاں کے دوران تنازعات کے بیچ بالآخرلداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل، کارگل کے انتخابات اب چار اکتوبر کو کرائے جائیں گے۔اور ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔اس سے قبل لداخ انتظامیہ کی جانب سے پہلی نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نےانتظامیہ کو پھٹکار لگا کر ایک لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔وہیں اس سے قبل لداخ انتظامیہ ان چناومیں نیشنل کانفرنس کی جانب سے’’ ہل‘‘ کانشان استعمال کرنے کے خلاف تھی۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے عرضی مسترد ہونے کے بعد لداخ انتظامیہ نے سپریم کورٹ کا رُخ کیا تھا۔سپریم کورٹ نے بھی نیشنل کانفرنس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس ’’ہل‘‘ انتخابی نشان کی حقدار ہے۔ کرگل پہاڑی کونسل کی کُل تیس نشستیں ہیں اور ان میں سے 26 نشستوں پر چناو ہوتے ہیں جبکہ چار نشستیں انتظامیہ منتخب کرتی ہے۔کرگل میں اس وقت سیاسی سرگرمیاں بھی کافی تیز اورسیاسی لیڈران آئے روز کارگل کادورہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ان چناومیں کل 85امیدوار میدان میں ہونگے جن میں سے 25 آزاد،کانگرس سے 25،بھاجپا سے 17،این سی سے 17اور عام آدمی پارٹی سے چار امیدوار میدان میں ہیں۔عآپ جہاں اس الیکشن میں پہلی بار زورآزمائی کرتی نظر آئے گی وہیں این سی اور کانگریس نے بھاجپا کو دور رکھنے کےلیے اتحاد کر لیا ہے۔جبکہ سبھی پارٹیاں کونسل پر قبضہ جمانے کے لیے دعویٰ کرتی نظر آرہی ہیں۔
نیشنل کانفرنس کی کرگل ضلعی صدر حاجی حنیفہ کا کہنا ہے کہ’’ ہم نے کچھ نئے چہرے متعارف کرائے ہیں۔یہ سب اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور لوگوں کی نمائندگی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ کچھ نامور نئے چہرے بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ ہم اس بار ایک مضبوط کونسل دینا چاہتے ہیں تاکہ کارگل کے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘ محترمہ حنیفہ نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ ہمارا اتحاد کارگل کے بہتر مستقبل کا مقصد ہے۔ مقامی ترقیاتی مسائل ہیں لیکن ہم کارگل اور لداخ کے لوگوں کی ہر سطح پر نمائندگی چاہتے ہیں۔ ہمارا منصوبہ ہل کونسل کے انتخابات تک محدود نہیں ہے۔ ہمارے ذہن میں آنے والے پارلیمانی الیکشن بھی ہیں۔
بھاجپا لداخ کے میڈیا سیکریٹری حسن پاشا نے اپنی پارٹی کے امیدواروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پانچویں عام انتخابات میں اقتدار میں آنے کا’’بہت یقین‘‘ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم تمام حلقوں میں الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم ترقی کی ضمانت، کارگل ہوائی اڈے کی تعمیر اور دیگر مقامی مسائل کے ایجنڈے کے ساتھ لوگوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ ہم بے روزگاری کے خدشات کو بھی اولین ترجیح دے رہے ہیں۔ پاشا نے کہا کہ پارٹی خواتین کو بااختیار بنانے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم خواتین کی سیاسی ترقی کی ضمانت دیتے ہیں“۔
ادھر بھاجپا رکن پارلیمنٹ جمیانگ نامگیال نے مذہبی کارڈ کھیلنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ این سی اور کانگریس یزیدی قوتوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ” بی جے پی حکومت نے 34 سال بعد سرینگر میں محرم کے جلوس کی اجازت دے دی۔ این سی یا کانگریس جس نے اس خطے پر حکومت کی ہے وہ ایسا کیوں نہیں کر سکے؟ اس سال لداخ کے 475 مسلمانوں نے اعلیٰ درجے کے سفر اور رہائش کی سہولیات کے ساتھ حج کیا۔این سی اور کانگریس نے ہمیشہ امام حسین کی شہادت کی توہین کی ہے، کارگل کے لوگ ان کو ووٹ کیسے دے سکتے ہیں؟“
واضح رہے اس سے قبل 2018ء میں ہوئے چناو میں کونسل پر این سی اور کانگریس نے قبضہ کرکے 18 نشستیں حاصل کی تھیں۔جبکہ لیہ میں اکتوبر 2020 ء میں ہوئے چناو میں بھاجپا نے قبضہ کرکے16 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ وہیں کرگل میں 5 اگست 2019ءکے بعد یہ پہلا چناو ہونے والا ہے۔اب دیکھنا ہو گا کہ این سی اور کانگریس کونسل پر قبضہ برقرار رکھ پائے گی یا کرگل میں کنول کا پھول کھلے گا۔