امت نیوز ڈیسک //
یروشلم : اسرائیل میں حماس کے حملے میں کم از کم 40 افراد کی موت جب کہ 700 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ اطلاع ملک کی نیشنل ریسکیو سروس نے دی ہے۔ تازہ ہلاکتوں کی تعداد میگن ڈیوڈ ایڈوم ریسکیو سروس کی طرف سے سامنے آئی ہے، کیونکہ ہفتے کے روز لڑائی ابھی بھی جاری ہے۔ سینکڑوں زخمی اسرائیلی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
وہیں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 779 لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ غزہ گروپ کے دہشت گرد ملک کے جنوب میں کئی کمیونٹیز میں گھس چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے مرکز اور جنوب میں ہزاروں راکٹ فائر کئے گئے ہیں۔ ادھر حماس نے اسرائیل سے لے کر غزہ پٹی تک کئی لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب غزہ پٹی میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں ہفتے کی صبح کشیدگی میں اضافے کے بعد سے اب تک 198 فلسطینیوں کی موت اور 1610 زخمی ہو چکے ہیں۔ مہلوکین میں ممکنہ طور پر وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں اور جنوبی اسرائیل میں فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران نشانہ بنایا تھا۔ حماس کی طرف سے اسرائیل پر یہ حملہ ہفتے کی صبح تقریباً ساڑھے چھ بجے سے جاری ہے۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
حماس کے نائب سربراہ صالح الاروری نے الجزیرہ کو بتایا کہ گروپ نے "بڑی تعداد میں” اسرائیلیوں کو پکڑ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قیدیوں میں ‘سینئر افسران’ بھی شامل ہیں۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی تک ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ پٹی میں حکمراں حماس نے ہفتہ کی علی الصبح اسرائیل پر غیر معمولی حملہ کیا اور بڑی تعداد میں راکٹ داغے۔ اس کے علاوہ حماس کے مسلح افراد اسرائیلی سرحد میں گھس گئے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر تقریباً 7000 راکٹ فائر کئے ہیں۔ حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ملک کے عوام سے کہا کہ ‘ہم حالت جنگ میں ہیں۔‘