امت نیوز ڈیسک //
اسلام آباد: ملک کی نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی نے کہا کہ ہفتے کے روز مغربی افغانستان میں 6.3 شدت کے ایک طاقتور زلزلے کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ابتدائی طور پر مرنے والوں کی تعداد 320 بتائی تھی لیکن بعد میں کہا کہ اس تعداد کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق مقامی حکام نے 100 افراد کے ہلاک اور 500 افراد کے زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اپ ڈیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 465 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں اور مزید 135 کو نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ مقامی حکام کو ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ ان اطلاعات کے درمیان تلاش اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں کہ کچھ لوگوں کا منہدم عمارتوں کے ملبے کے نیچے پھنسے ہونے کا امکان ہے۔
ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان محمد عبداللہ جان نے بتایا کہ صوبہ ہرات کے ضلع زیندا جان کے چار علاقے زلزلے اور آفٹر شاکس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ امریکہ کے جیولوجیکل سروے نے کہا کہ زلزلے کا مرکز ہرات شہر کے شمال مغرب میں تقریباً 40 کلومیٹر دور تھا۔ اس کے بعد تین انتہائی شدید آفٹر شاکس آئے، جن کی شدت 6.3، 5.9 اور 5.5 تھی۔ہرات شہر کے رہنے والے عبدالشکور صمادی نے کہا کہ دوپہر کے قریب شہر میں زلزلے کے کم از کم پانچ شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ صمادی نے کہا کہ تمام لوگ گھروں سے فورا ہی باہر نکل گئے۔ گھر، دفاتر اور دکانیں سب خالی ہیں اور مزید زلزلوں کا خدشہ ہے، میں اور میرا خاندان گھر کے اندر تھے، میں نے زلزلہ محسوس کیا۔ اس کے گھر والے چیخنے لگے اور گھر کے باہر نکل گئے۔
افغانستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا کہ اس نے زلزلے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے 12 ایمبولینس کاریں زیندا جان کے لیے روانہ کی ہے۔ ڈاکٹرز کی ٹیمیں ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور اضافی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے ایکس پر کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے چلنے والی ایمبولینسز متاثرہ افراد کو اسپتال لے جا رہی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ہرات شہر میں ٹیلی فون کنکشن منقطع ہو گئے جس کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے تفصیلات حاصل کرنا مشکل ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں ہرات شہر میں سینکڑوں لوگوں کو اپنے گھروں اور دفاتر کے باہر دکھایا گیا ہے۔ ہرات صوبہ ایران کی سرحد سے ملتا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، زلزلے کے جھٹکے قریبی افغان صوبوں فراہ اور بادغیس میں بھی محسوس کیے گئے۔
افغانستان کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر نے ہرات اور بادغیس میں زلزلے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
طالبان نے مقامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد پہنچیں تاکہ زخمی افراد کو ہسپتال لے جانے، بے گھر افراد کو پناہ دینے اور زندہ بچ جانے والے افراد کو خوراک پہنچانے میں مدد کی جا سکے۔ طالبان نے ایکس پر کہا کہ ہم اپنے دولت مند ہم وطنوں سے زلزلے سے متاثرہ اور مصیبت زدہ بھائیوں کے لیے ہر ممکن تعاون اور مدد کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ جون 2022 میں مشرقی افغانستان کے ایک ناہموار پہاڑی علاقے میں ایک طاقتور زلزلہ آیا تھا۔ یہ زلزلہ دو دہائیوں میں افغانستان کا سب سے زیادہ ہلاکت خیز تھا، جس میں کم از کم 1,000 افراد ہلاک اور 1,500 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔