امت نیوز ڈیسک //
سرینگر : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ایک بار پھر ریاستی حکام پر زور دیا کہ وہ رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں بار بار انکی منصبی اور مذہبی فرائض پر قدغن عائد کئے جانے کے عمل سے گریز کریں اور یہ مہینہ جو کہ روحانی اہمیت کا حامل ایک عظیم مہینہ ہے اور ایسے مواقع بار بار نہیں آتے۔ میرواعظ نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’افسوس کا مقام ہے کہ جب فرزندان توحید اپنی عقیدت اور عمل کو توقیت دینے اور مذہبی خطبات سے مستفید ہونے کے لیے دینی اجتماعات کا رخ کرتے ہیں تو انہیں گھر میں نظر بند کیا جاتا ہے۔‘‘
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ گذشتہ کل پروگرام کے مطابق انہیں عالی مسجد، سرینگر میں ایک مذہبی اجتماع سے بھی خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور حکام کی طرف سے اس طرح کے اقدامات اظہار رائے اور مذہبی آزادی پر قدغن عائد کرنے کے مترادف ہیں اور حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں بار بار نظر بند کرنے سے گریز کریں اور انہیں اپنی دعوتی اور دینی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دیں۔
میرواعظ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں رمضان المبارک کے فیوض و برکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مہینہ میں جہاں روحانی عبادت کے ذریعے ایک انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہیں اس مہینے میں روحانی عبادت کے ساتھ ساتھ مالی عبادت کو بھی ترجیح دی گئی ہے اور ہم پر لازم ہے کہ ہم اس مہینے میں زکوٰۃ و صدقات کے ذریعے سماج کے ضرورت مند افراد اور رفاعی اداروں کو بھی اپنی مالی معاونت سے نوازیں۔
میرواعظ نے اعلان کیا کہ خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یوم شہادت کے سلسلے میں حضرت دستگیر صاحب سرائے بالا میں 21 رمضان المبارک بروز پیر بعد نماز ظہر تا عصر مجلس وعظ و تبلیغ منعقد ہوگی۔ دریں اثناء، میرواعظ نے قومی شاہراہ پر بیٹری چشمہ، رام بن کے قریب ایک المناک سڑک حادثے میں دس افراد کے ہلاک ہونے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔