امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری جغرافیائی و سیاسی رسہ کشی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ تازہ پیش رفت میں جمعہ کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں اسلام آباد کے قومی دن کی تقریبات میں حکومت ہند کے کسی بھی افسر یا نمائندے نے شرکت نہیں کی۔ تقریباً چار سال کے وقفے کے بعد پاکستان ہائی کمیشن میں قومی دن کی تقریبات کے موقعے پر افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پاکستان ہائی کمیشن، نئی دہلی کے چارج ڈی افیئرز سعد احمد وڑائچ نے کہا کہ ‘پاکستان اور بھارت کے بانیوں نے دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی کے تعلقات کا تصور کیا تھا۔ علاقائی امن و استحکام کے مقصد کو باہمی افہام و تفہیم کو بڑھا کر، جموں و کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کو حل کرکے اور مشترکہ خدشات کو دور کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے۔’
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں علاقائی امن و استحکام کا مقصد باہمی افہام و تفہیم کو بڑھا کر، جموں و کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کو حل کرکے اور مشترکہ خدشات کو دور کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جیسا کہ آپ اتفاق کریں گے، پاکستان اور بھارت بہت سی چیزوں پر متفق نہیں ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہم کسی بات پر متفق نہیں ہیں۔ کرکٹ سے محبت، اچھا کھانا، اور دنیا میں کسی بھی چیز پر بحث کرنے اور بحث کرنے کی توانائی ہماری کچھ مشترکہ خصوصیات ہیں۔
پاکستانی قومی دن کی تقریبات میں بھارت کی عدم شرکت کا یہ واقعہ اس وقت ہوا جب رواں سال اسلام آباد کو شہباز شریف کی قیادت میں نئی حکومت ملی۔ یہ بات قابل غور ہے کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے پاک بھارت تعلقات اپنی کم ترین سطح پر ہیں۔ دریں اثنا، امن کی تجویز میں، پاکستانی وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
لیکن ہمیشہ کی طرح یو ٹرن لیتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ اس طرح کی تجاویز کی جانچ پڑتال ایک باضابطہ ایک کا عمل ہے۔ اس نکتے پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔