امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: ماہ صیام کا مہینہ اپنی برکتوں اور فضیلتوں کو سمیٹے اپنے اختتام کی اور بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں آج الوداع، الوداع ماہ رمضان کی صداؤں کے ساتھ فرزندان توحید نے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع تزک و احتشام کے ساتھ اہمتام کیا۔
نیکوں کے اس موسم بہار کے پرُ نور لمحات کو غنیمت جان کر لوگ عبادت و ریاضت اور توبہ استغفار میں محو رہیں۔ عالم اسلام کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کی مساجد، خانقاہوں، زیارت گاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعۃ الوداع کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے۔
ادھر وادی کشمیر میں جمعۃ الوداع کی سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئی۔ جہاں طول و عرض سے آئے ہوئے فرزندان توحید کی ایک کثیر تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔ وہیں اس وقت رقعت آمیز مناظر بھی دیکھے گئے، جب لوگ رو رو کر اپنے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعائیں مانگ رہے تھے۔
اس موقعے پر علماء اور ائمہ مساجد نے جمعۃ الوداع کی اہمیت و عظمت بیان کی، وہیں عالم اسلام اور خاص کر جموں وکشمیر کے امن و آشتی ،ترقی اور خوشحال کے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
لوگوں نے اپنی زبان پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں کہ آئندہ رمضان ان کی زندگی میں آئے بھی یا نہیں ۔اس لیے نیکوں کو سمیٹنے اور اللہ تبارک و تعالی کے قرب کو حاصل کرنے کی تک ودو اور جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔
جمعۃ الوداع کے اسی طرح کے بڑے اور اعظم الشان اجتماعات جناب صورہ، آثار شریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم (رح)،دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار اور خانقاہی معلی سرینگر کے علاوہ دیگر اضلاع کی مساجد اور خانقاہوں میں بھی منعقد ہوئے۔البتہ اس بیچ آج مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خاموشی چھائی رہی،کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے جمعۃ الوداع کا اجتماع منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق بھی گھر پر نظر بند رہے۔