امت نیوز ڈیسک //
سری نگ:سرحدی ضلع کپواڑہ اور ہندواڑہ میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ پولیس ، ایس ڈی آر ایف اور مقامی رضا کار تنظیمیں متاثرین کی مدد کے لئے پیش پیش ہیں۔
کپواڑہ کے جگر پورہ ، کاواری، ماگام، نطنوسہ، علائی محلہ ، کالن گام، چوگی ، ویلگام ، بہی پورہ اور خمریال کی بستیاں زیر آگ آگئی ہیں۔اطلاعات کے مطابق سرحدی ضلع کپواڑہ میں نالہ پہرو میں پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے جس وجہ سے متعدد بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔فلڈ کنٹرول محکمہ کے مطابق نالہ پہرو میں پیر کے روز بارہ بجے پانی خطرے کے نشان کو پار کر گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نالہ پہرو میں اس وقت پانی کی سطح 1579.87میٹر ہے جو خطرے کے نشان سے ڈیڑھ میٹر زیادہ ہے ۔فلڈ کنٹرول محکمہ نے بتایا کہ ندی نالوں اور دریاوں کے اردگرد رہائش پذیر لوگوں سے تلقین کی گئی ہیں کہ وہ محتاط رہے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ نالہ پہرو میں پانی ٰخطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے جس وجہ سے ضلع بھر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور متعدد بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کپواڑہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹس اور ہینڈ لوم عمارت میں پانی گھس گیا جس وجہ سے وہاں پر موجود ریکارڈ کو فوری طورپر دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق کپواڑہ کے نطنوسہ، جگر پورہ ، کاواری، ماگام ، علائی محلہ ، کالن گام ، چوگی ، ویلگام اور بہی پورہ کی بستیاں زیر آب آگئی ہیں اور وہاں سے لوگوں کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کپواڑہ میں شمریال پل جوکہ گنڈ جاگیر کو ملاتا ہے پوری طرح سے ڈہہ گیا اور کئی علاقے اب کٹ کے رہ گئے ہیں۔
ڈی ڈی سی ممبر ظہور احمد نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ کپواڑہ کے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاواری، اور نطنوسہ میں لوگوں کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جگر پورہ ، ماگام میں بھی پانی رہائشی بستیوں میں گھس گیاہے۔ان کے مطابق سیلابی پانی نے کئی شاہراوں کو ناقابل آمدورفت بنا دیا ہے۔
دریں اثنا ہندواڑہ کے کئی علاقوں میں بھی سیلابی صورتحال کے باعث لوگ دوسری جگہ منتقل ہونے پرمجبور ہو گئے ہیں۔
میدان چوگل ہندواڑہ میں مساجد کے لاوڈ سپیکروں پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ سیلاب سے متاثر ہ لوگوں کی مدد کے لئے نوجوان مدد کے لئے آگے آئیں۔نامہ نگار نے بتایا کہ کپواڑہ پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں کپواڑہ اور ہندواڑہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خیمہ زن ہیں اور جہاں پر بھی لوگوں کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کی ضرورت ہے وہاں پر امدادی ٹیمیں بھیجی جارہی ہیں۔