امت نیوز ڈیسک //
سری نگر:نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کو کہا کہ موجودہ انتخابات سڑک، پانی ، بجلی اور راشن کیلئے نہیں بلکہ اپنا وجود قائم و دائم رکھنے کیلئے ہے اور اس کیلئے مرکز میں حکومت کی تبدیلی ناگریز بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس الیکشن میں موجودہ حکمرانوں کو شکست نہیں ملی تو مستقبل میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو مزید مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا ہوگا۔
ان باتوں کا اظہا موصوف نے سری نگر میں چناﺅی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ دلی کے سخت گیر حکمران صرف اور صرف ملک میں کنول کا پھول اور واحد ایک رنگ دیکھنا چاہتے ہیں جو ہندوستان کی جمہوریت کے اصولوں کے منافی اور آئین کیلئے سم قاتل ہے۔
یہ لوگ ملک کے آئین کو ملیا میٹھ اور تہس نہس کرنے پر مکمل طور پر تلے ہوئے ہیں۔ اس کے پیش نظر ملک کے عوام کو کمربستہ ہونا چاہئے ورنہ ملک کے اتحاد اور آزادی کو پارہ پارہ ہونے کا احتمال اور اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا الیکشن اپنے وجود کو قائم رکھنے خصوصاً اپنی ریاست کی صدیوں کی وحدت، شناخت اور انفرادیت قائم رکھنے کا سوال ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کہا کہ موجودہ سخت گیر حکمرانوں نے ہی جموں وکشمیرکی تاریخی ریاست کے دو ٹکڑے کرکے اسے یوٹیوں میں تبدیل کردیا اور جموں و کشمیر کے عوام اس کیلئے بھاجپا کو کبھی بھی معاف نہیں کریںگے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھاجپا کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے میدان میں نہیں لیکن ان کی درپردہ اور عیاں پراکسیاں میدان میں ہیں اور تمام سرکاری مشینری ان کی مدد و اعانت کیلئے لگا دی گئی ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام سے کہاکہ اے ، بی، سی اور ڈی ٹیمیں یہاں بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھرنے مصروف ہیں اس لئے ضروری ہے کہ بی جے پی کی ان پراکسیوں کو مسترد کیا جائے۔
اس موقعے پر پارٹی کے نامزد اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کی بحالی اور ریاست کے چھینے ہوئے درجے کیلئے ان تھک کوشش کرنی ہے اور ساتھ اپنے نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات بھی ہماری جدوجہد کا ایک حصہ ہے ، جس کے ذریعے ہم ملک ، ملک کے عوام اور دنیا کو صاف صاف الفاظ میں یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے عوام نے 5اگست2019کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہے۔