امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: منگل کو اے سی بی نے میر واعظ عمر فاروق اور ایک سینئر بیوروکریٹ سمیت سات افراد کے خلاف ریونیو اہلکاروں کے ساتھ مل کر کسٹوڈین اراضی پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے کے الزام میں مقدمہ ایف آئی آر زیر نمبر (پی ای 22/2019) درج کرلیا ہے۔
ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک خاتون جس کا نام دل رفیقہ کو "غیر قانونی طور پر کسٹوڈین ڈپارٹمنٹ نے مناسب حکومتی منظوری اور کھلی نیلامی، قائم کردہ دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خالی ہونے والی زمین دی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’’انکوائری سے پتہ چلا کہ امام الدین کی زمین جو صدربل حضرت بل میں سروے نمبر 640 کے تحت واقع ہے. رفیقہ سمیت کئی افراد کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الاٹ کی گئی تھی۔
"غیر قانونی الاٹمنٹ میں 07 کنال 19 مرلہ 97 مربع فٹ اراضی شامل تھی۔ جس پر ایک خاتون (نام مخفی) زوجہ ڈاکٹر عبدالمجید سمیت ماجد خلیل احمد درابو ولد سیف الدین احمد درابو ساکن قمر واری سرینگر، محمد امین خان والد نبی خان ساکن صدربل سرینگر، عبدلمجید بٹ ولد محمد عبداللہ بٹ ساکن صدربل سرینگر، قاضی بلال احمد ولد قاضی نورالدین ساکن نگین سرینگر اور عمر فاروق ولد مرحوم محمد فاروق ساکن نگین سرینگر کے نام ناجائز قبضہ کرنے والون میں شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق، "تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسٹوڈین اور ریونیو محکموں کے افسران کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کر کے اراضی کا قبضہ لیا گیا ہے، جس سے سرکاری خزانے کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔
ایسے میں میرواعظ فاروق اور آئی اے ایس آفیسر سمیت 7 کے خلاف اے سی بی نے زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کو آگے بڑھایا ہے اور یہ معاملہ۔سیکشن 5(1)d,سیکشن5(2) جے اینڈ کے پریوینشن آف کرپشن ایکٹ، Sv 2006کے سیکشن 5(2) اور سیکشن 120B RPC دفعات کے تحت P/S ACB سرینگر میں زیر ایف آئی آر ( 10/2024) درج کیا گیا ہے جس کی تحقیقات ڈپٹی ایس پی رینک کے افسر کو سونپی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مجید ایک سینئر بیوروکریٹ (آئی اے ایس) ہیں جو اس وقت کنٹرول لیگل میٹرولوجی جموں و کشمیر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ مولوی محمد عمر فاروق میرواعظ کے ساتھ ساتھ کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔
ملزمان کے خلاف الزامات ثابت ہونے پر میر واعظ عمر جس زمین اور مکان میں رہائش پذیر ہیں ضبط کر لی جائے گی۔ کسٹوڈین اراضی ان لوگوں کی جائیدادیں تھی جو تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے ہیں