امت نیوز ڈیسک //
اننت ناگ : پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے بجبہاڑہ علاقے میں اپنا احتجاجی دھرنا ختم کیا، جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی علاقہ بجبہاڑہ میں واقع پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالا۔ محبوبہ مفتی نے پارٹی ورکروں کو ہراساں کرنے، پولنگ ایجنٹس اور کارکنان کو گرفتار کرنے کے علاوہ الیکشن میں دھاندلی کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے ہفتہ کی صبح احتجاج شروع کیا تھا۔
محبوبہ مفتی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی کے ورکرس اور ایجنٹس کو پولیس اسٹیشنز میں بند کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی آج صبح بجبہاڑہ پہنچی اور تھانہ کے باہر نیشنل ہائے وے پر احتجاجی دھرنا دیا، کئی گھنٹوں کے بعد انہوں نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کیا جس کے بعد وہ پولنگ بوتھ کی جانب روانہ ہوئیں اور اپنا ووٹ ڈالا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’ایک سوچی سمجھی سازش‘‘ کے تحت انہیں پارلیمنٹ میں جانے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیونکہ ’’بی جے پی جانتی ہے کہ اگر محبوبہ مفتی پارلیمنٹ پہنچی، تو وہ ان کی ساری سچائی بیان کرے گی جو کچھ بی جے پی نے جموں کشمیر میں کیا۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ اس طرح کے حالات 1987 کے انتخابات کی دھاندلی کی عکاسی کرتے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ شام سے ہی ان کے ورکرس اور ایجنٹس کو حراست میں لیا گیا، کئی پولنگ بوتھس پر ای وی ایم مشینز کو خراب کیا گیا اور پولنگ کے عمل کو سست کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے انتظامیہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’خوف و ہراس کا ماحول بنایا جا رہا ہے تاکہ لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر آنے سے گھبرائیں۔‘‘ محبوبہ نے کہا کہ ان کے ایجنٹس اور ورکرس کو تھانہ سے رہا کیا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کیا۔ جموں کشمیر پولیس نے ان الزامات کے جواب میں کہا تھا کہ ’’صرف ان شر پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن کا ماضی داغدار ہے، اور گرفتاریاں بھی بہت کم کی گئیں۔‘‘