امت نیوز ڈیسک //
سرگودھا: پاکستان کے شہر سرگودھا میں ہفتے کے روز توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر مشتعل ہجوم نے ایک مسیحی شخص پر حملہ کرکے اسے شدید زخمی کر دیا۔ ہجوم نے اس کے گھر کو آگ بھی لگا دی۔ مقامی ذرائع کے مطابق صورتحال اس وقت پرتشدد ہو گئی جب ایک مشتعل ہجوم سرگودھا کی مجاہد کالونی میں داخل ہوا، جہاں بہت سے مسیحی خاندان رہائش پذیر ہیں۔
ہجوم نے ایک عیسائی شخص کے گھر میں توڑ پھوڑ کی، اسے بری طرح سے زد و کوب کیا اور اس کے سامان کو آگ لگا دی۔ اس کے علاوہ، ہجوم نے احاطے میں چلنے والی جوتوں کی فیکٹری کو آگ لگا دی۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں ایک بری طرح سے زخمی شخص کو زمین پر پڑا ہوا دکھایا گیا ہے، جس پر کئی لوگ حملہ آور ہیں۔
تاہم، مقامی پولیس نے کہا کہ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے اور زخمیوں کو قریبی اسپتال لے جانے کے بعد حالات کو قابو میں کر لیا گیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر شارق کمال نے کہا، ‘ہم زخمیوں کو اسپتال لے گئے ہیں اور واقعے میں ملوث متعدد مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ سرگودھا کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اسد اعجاز نے تصدیق کی، ‘یہ واقعہ مبینہ توہین مذہب کے خلاف احتجاج میں پیش آیا۔
اعجاز نے کہا، ‘جب پولیس کی نفری موقع پر پہنچی تو ہم نے کچھ گھروں کے باہر ایک بہت بڑا ہجوم دیکھا۔ ہم نے اہل خانہ کو بحفاظت باہر نکالا۔ پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ واقعے پر سوشل میڈیا پوسٹس نے پرتشدد ہجوم کے تشدد اور بربریت کی تصدیق کی۔
ڈی پی او نے کہا، "ہم نے صورتحال کا جائزہ لینے اور اس معاملے پر بیان جاری کرنے کے لیے ایک ضلعی امن کمیٹی کو بلایا ہے۔ ضلعی کمیٹی میں ضلعی انتظامیہ، مسلم اور اقلیتی برادریوں کے مذہبی اسکالرز شامل ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن کا اظہار تشویش: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے سرگودھا میں پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘گِلوالا میں مسیحی برادری کو مشتعل ہجوم کی وجہ سے ان کو اپنی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
اس واقعے نے گزشتہ اگست کی ہولناک یادیں تازہ کر دی ہیں، جب ایک مشتعل ہجوم نے مسیحی گرجا گھروں اور مسیحی قبرستانوں پر حملہ کیا اور جڑانوالہ میں کمیونٹی کے افراد کی طرف سے مبینہ توہین مذہب پر پڑوسی مسیحیوں کے درجنوں گھروں کو نذر آتش کر دیا۔
پاکستان کی حکومت پر تنقید: انسانی حقوق کے وکلاء نے پاکستانی حکومت کو جڑانوالہ واقعے کے ذمہ داروں اور حوصلہ افزا بنیاد پرستوں کے خلاف کوئی سنجیدہ اور دیانتدارانہ کارروائی کرنے میں ناکامی پر تنقید کی ہے۔ سیاستدان اور انسانی حقوق کے وکیل جبران ناصر نے کہا، ‘میں سرگودھا میں ہونے والے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
جڑانوالہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ریاست کی جانب سے کوئی سنجیدہ اور دیانتدارانہ کارروائی نہ کرنے کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ اس سے صرف ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو اپنی مجرمانہ کارروائیوں کو چھپانے کے لیے مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔