امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کلاس 12 کے لیے پولیٹیکل سائنس کی نظرثانی شدہ نصابی کتاب میں بابری مسجد کا نام سے ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسے "تین گنبد والا ڈھانچہ” کہا گیا ہے۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر نے اس تبدیلی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام کے متعلق ترمیم اس وجہ سے کی گئی تھی کیونکہ فسادات کے بارے میں تعلیم سماج میں تشدد اور افسردہ شہری پیدا کر سکتی ہے۔
نئے نصابی کتاب میں این سی ای آر ٹی نے تاریخی مسجد کے انہدام کے حصے کو چار صفحات سے کم کر کے دو صفحات تک محدود کر دیا ہے اور پہلے کے بہت سی تفصیلات کو بھی حذف کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت میں این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی نے کہا کہ نصابی کتب میں تبدیلیاں سالانہ طور پر کی جانے والی نظرثانی کا حصہ ہیں اور اسے شور و غوغا کا موضوع نہیں بنانا چاہیے۔
این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام کے بارے میں پوچھے جانے پر، سکلانی نے کہا، "ہم اسکول کی نصابی کتابوں میں فسادات کے بارے میں کیوں پڑھائیں؟ ہم سماج میں مثبت شہری پیدا کرنا چاہتے ہیں نہ کہ پرتشدد اور افسردہ افراد”۔
انھوں نے آگے کہا کہ کیا ہمیں اپنے طالب علموں کو اس انداز میں پڑھانا چاہیے کہ وہ معاشرے میں نفرت پیدا کریں یا نفرت کا شکار ہو جائیں؟ کیا تعلیم کا مقصد یہ ہے؟ کیا ہمیں ایسے چھوٹے بچوں کو فسادات کے بارے میں پڑھانا چاہیے؟
سکلانی نے مزید کہا کہ جب وہ بچے بڑے ہوں گے تو وہ اس کے بارے میں سب کچھ جان سکتے ہیں لیکن اسکول کی نصابی کتابیں میں یہ کیوں پڑھایا جائے؟ جب وہ بڑے ہوں تو انہیں سمجھنے دیں کہ کیا ہوا اور کیوں ہوا، نصابی کتاب میں تبدیلیوں کے بارے میں شور و غوغا غیر ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ این سی ای آرٹی کے ڈائریکٹر سکلانی کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب نئی نصابی کتابیں متعدد حذف اور تبدیلیوں کے ساتھ مارکیٹ میں آچکی ہیں۔