امت نیوز ڈیسک //
پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ایک سرکاری ملازم پر جنسی ہراسانی کا مقدمہ دائر کرکے اسے معطل کر دیا گیا ہے۔ زونل ایجوکیشن آفس (زید ای او) ترال میں مبینہ طور پر ایک سینئر اسسٹنٹ کی جانب سے ایک خاتون ٹیچر کا جنسی طور ہراسانی کرنے کے معاملے پر لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ’’ترال کے تعلیمی زونز میں چند عناصر محکمہ تعلیم کو بدنام کر رہے ہیں، جن کے خلاف سخت کارروائی کرکے ایک مثال قائم کی جانی چاہئے۔‘‘
جنسی ہراسانی کے اس الزام کے پیش نظر ناظم تعلیمات نے مدعا علیہ سینئر اسسٹنٹ کو معطل کر کے ڈاریکٹوریٹ کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، تاہم لوگوں کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ ’’یہاں جنسی استحصال کی شکایات لمبے عرصے سے آ رہی ہیں۔‘‘ اسٹیزن کونسل نامی ایک این جی او سے وابستہ سماجی کارکن، فاروق ترالی، نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’تعلیمی اداروں میں اس طرح کی شکایات انتہائی حیران کن بھی ہیں اور قابل افسوس بھی۔ اس طرح کے معاملات میں فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے تاکہ ایک مثال قائم ہو سکے اور ہماری خواتین خود کو محفوظ تصور کر سکیں۔‘‘
ترالی کا مزید کہنا ہے کہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے اس لئے معاملہ کی نسبت سنجیدہ اور اعلی سطحی تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ ’’ایسے عناصر سے پورا سماج بدنام ہو رہا ہے۔‘‘ ادھر، زونل ایجوکیشن آفیسر، ترال، خورشید احمد شاہ نے بتایا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہاں تعینات ہیں اور اس دوران اس طرح کی کوئی بھی شکایت انہیں موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے میں پوری طرح سے چھان بین کی جائے گی۔