امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے مساجد کو عبادت الٰہی کے ساتھ ساتھ سماج اور معاشرے کی اصلاح اور دینی، ملی، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’بنیادی لحاظ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رول ماڈل ہے، جہاں جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادت و ریاضت کے ساتھ ساتھ ایک اسلامی ریاست کی نہ صرف بنیاد ڈالی بلکہ ایک ایسی پر امن اور ہمہ گیر تحریک برپا کرکے اس کی قیادت بھی کی جس نے اس وقت کے دور جاہلیت کے تمام خرافات، رسومات کا قلع قمع کرنے کے ساتھ ساتھ پورے عرب معاشرے کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔‘‘
شہر خاص کے عالی کدل علاقے میں مسجد شریف حاجی عبدالسلام قلندر صاحب، قطب الدین پورہ کی تعمیر نو کی سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر میرواعظ نے اہالیان کشمیر پر زور دیا کہ ’’مساجد کے دروازے مسلمانوں کے تمام طبقوں اور مسالک سے وابستہ لوگوں کیلئے کھلے رہنے چاہئیں اور ساتھ ہی نئی مساجد اور عبادت گاہوں کی تعمیر کے موقع پر اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ مساجد میں ہماری خواتین کو عبادت الٰہی کی انجام آوری اور وعظ و تبلیغ اور پند و نصائح سے مستفید ہونے کیلئے مخصوص جگہ کا تعین ہونا چاہئے۔‘‘
میرواعظ نے ہر مسجد کے ساتھ دینی درسگاہ یا مکتب کے قیام کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو مروجہ علوم کے ساتھ ساتھ دینی اور اخلاقی علوم سے بھی بہرہ ور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک بہتر اور فلاحی معاشرہ تشکیل دے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مساجد سے اتحاد امت کا پیغام عام ہونا چاہئے کیونکہ مساجد ہی ہمارے پاس ایسے مراکز کی صورت میں موجود ہیں جن سے مقامی اور عالمی سطح پر ہم اتحاد ملت اور بلا امتیاز انسانیت کی صلاح و فلاح کے پیغامات کو عام کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر میرواعظ نے کہا کہ ’’ہماری قوم خصوصاً نوجوان نسل خوفناک حد تک منشیات کی عادی ہوتی جا رہی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس غلیظ شئ سے اب تک لاکھوں نوجوان متاثر ہوئے ہیں اور ہم نے اس بارے میں پہلے بھی متحدہ مجلس علماء کے پلیٹ فارم سے اصلاح معاشرہ کی مہم کا آغاز کیا ہے اور یہ تمام مساجد کے ائمہ اور خطیب حضرات اور مقامی محلہ اور علاقائی کمیٹیوں کی دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے نوجوان نسل کو اس تباہ کن رحجان سے روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔‘‘
دریں اثناء، میرواعظ جب چھ سات سال کی طویل مدت کے بعد شہر خاص کے اس علاقے میں پہنچے تو جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگوں، جن میں مردو زن، بچے اور خصوصاً نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل تھی، نے اپنے ہردلعزیز قائد کا پرتپاک اور والہانہ استقبال کیا۔