امت نیوز ڈیسک//
جموں: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں مکمل طور پر امن بحال ہونے تک پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔کانفریس اور نیشنل کانفرنس کے انتخانی منشوروں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں جموں وکشمیر میں پرانے سسٹم کو واپس لانا چاہتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کو مناسب وقت پر بحال کیا جائے گا۔
موصوف وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں ایک عظیم الشان عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کی ہے میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی جب تک نہ جموں وکشمیر میں مکمل طور پر امن قائم ہوجائے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ گجر،بکروال اور دلتوں کو دی گئی ریزرویشن کے ساتھ کوئی بھی طاقت چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتی ہے۔
کانگریس اور نشنل کانفرنس کو ریاستی درجہ بحال کرنے کے دعوے پر ہدف تنقید بناتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا: ‘شاید راہل اور عمر میرے پارلیمنٹ کے 5 اگست 2019 کے تقریر سے بے خبر ہیں جس میں، میں نے واضح کیا تھا کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو اسمبلی انتخابات کے بعد کسی بھی مناسب وقت پر بحال کیا جائے گا’۔انہوں نے کہا: ‘میں حیران ہوں کہ وہ کیسے ریاستی درجہ واپس لا سکتے ہیں،کیا وہ وضاحت کر سکتے ہیں یہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہے جو جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کو بحال کر سکتی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘جموں وکشمیر میں ہونے والے اسمبلی الیکشن پہلے ایسے الیکشن ہوں گے جب ایک جھنڈا، ایک آئین اور ایک وزیر اعظم ہوگا ایک قوم کا ہمیشہ ایک ہی وزیر اعظم ہوتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ کنیا کماری سے کشمیر تک ایک ہی وزیر اعظم ہے اور وہ نریندر مودی ہیں۔
بی جے پی ورکروں کو صبح سویرے ہی ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا: ‘اپنے اہلخانہ کے ساتھ صبح سویرے ہی ووٹ ڈالنے کے لئے نکلنا اور گیارہ ساڑھے گیارہ بجے تک ختم کرنا’۔انہوں نے کہا: ‘میں اپنے ورکروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عبداللہ،مفتی اور گاندھی خاندانوں کے خلاف ووٹ ڈالنے کا عہد کریں’۔انہوں نے نعرہ لگایا: ‘جہاں ہوئے مکھرجی بلیدان وہ کشمیر ہمارا ہے’۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کبھی بھی حکومت نہیں بنا سکتے ہیں۔پی ڈی پی کو کراس ایل او سی تجارت کی وکالت کرنے پر نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘اس تجارت سے حاصل ہونے والا منافع سیدھے دہشت گروں کے رہنمائوں کے جیبوں میں جائے گا’۔
نیشنل کانفرنس کو اٹانومی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘اٹانومی کے نعرے کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران 40 ہزار لوگوں کی زندگیاں ضائع ہوئیں’۔انہوں نے کہا: ‘آج کوئی بھی اٹانومی کی بات نہیں کرتا ہے وہ دن بیت گئے’۔
وزیر داخلہ نے اپنے ورکروں کو نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کو ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘ان جماعتوں کو کبھی بھی ووٹ نہیں ڈالنا کیونکہ یہ جماعتیں جموں وکشمیر میں دہشت گردی، علاحدگی پسندی اور سنگ بازی کے دور کو واپس لانا چاہتی ہیں،یہ جماعتیں دہشت گردوں کے رہنمائوں کی رہائی چاہتی ہیں اور ان لوگوں کی رہائی چاہتی ہیں جنہوں نے سنگ بازی کے فروغ کے لئے پیسے خرچ کئے’۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا: ‘کیا یہ پارٹیاں ووٹ دینے کی حقدار ہیں’۔ان کا کہنا تھا:’نیشنل کانفرنس شنکرآچاریہ کا نام بدل کر تخت سلیمانی رکھنا چاہتی ہے لیکن ہم کسی بھی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دیں گے’۔
مسٹر شاہ نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس کی وجہ سے ہی مہاراجہ ہری سنگھ کو کشمیر سے فرار ہونا پڑا تھا جنہوں نے 1947 میں پھر بھارت کے ساتھ الحاق کیا’۔انہوں نے کہا:’ دہشت گردی سے کشمیر کو بے حد نقصان اٹھانا پڑا یہاں ایسی حکومتیں تھیں جو دہشت گردی کی طرف توجہ نہیں دیتی تھی ایسے لوگ بھی تھے جو جب یہاں امن ہوتا تھا تو یہاں کے وزیر اعلیٰ بنتے تھے لیکن جب امن خراب ہوتا تھا تو یہاں سے دلی بھاگتے تھے اور وہاں کافی پیتے تھے’۔
وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں کہا: ‘میں صاف کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی پوری طاقت کے ساتھ ان انتخابات میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کرے گی’۔انہوں نے کہا: ‘بی جے پی کی سب سے بڑی طاقت بوتھ ورکر اور بوتھ صدر ہیں بہترین لیڈر زمینی سطح سے ہی ابھر کر سامنے آئے ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ان ورکروں کو ہر گھر جانا ہے انہیں جموں میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بتانا ہے’۔انہوں نے کہا:’زائد از 70 برسوں سے ہم نے ملک کی ترقی کے لئے جد وجہد کی ہے، امرناتھ جی یاترا کے لئے ہمیں احتجاج کرنا پڑا ہے لیکن آج وہ دن آئے ہیں جب ان چیزوں کے لئے لوگوں کو احتجاج نہیں کرنا پڑتا ہے کیونکہ مودی جی نے یہ سب چیزیں دستیاب رکھی ہیں’۔ان کا خطاب میں مزید کہنا تھا: ‘بی جے پی نے دس برسوں کے دوران دہشت گردی کو 70 فیصد کم کرنے کا کام کیا ہے اور برسوں کے بعد آج یہاں امرناتھ جی یاترا کسی بھی خطرے کے بغیر انجام پاتی ہے، کئی برسوں کے بعد شبانہ تھیٹر شروع ہوئے ہیں محرم کا جلوس بر آمد کیا جاتا ہے’۔