(اسلام آباد) پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد میں جمعرات کو افغانستان کے متعلق "ٹرائیکا پلس” اجلاس کے 13 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں طالبان سے کہا گیا ہے کہ وہ ساتھی افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں۔ اعلامیے میں طالبان سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ افغان معاشرے کے تمام عناصر کی شمولیت کے لیے مساوی حقوق فراہم کرے۔ پاکستانی دفتر خارجہ میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان، امریکہ اور چین کے وفود اور روس کے پاکستان میں تعینات سفیر نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغانستان کے اندر امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔افغانستان کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے کہا گیا کہ ’اعتدال پسند اور دانش مندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط ضروری ہیں۔ اور یہ کہ عملی روابط جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔‘ اجلاس میں زور دیا گیا کہ وہ (طالبان) ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔ اجلاس کے دوران افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی گئی۔ نیز طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے روابط ختم کریں اور افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ ٹرائیکا پلس کا اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوا۔ جب اجلاس میں وفود گفتگو کر چکے تو انہوں نے اسلام آباد میں موجود طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی اور انہیں مشترکہ لائحہ عمل اور مطالبات سے آگاہ کیا۔ اُن سے ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ واضح رہےامیر خان متقی بدھ کی شام تین روزہ دورے پراسلام آباد پہنچے ہیں۔ انہیں اس دورے کی دعوت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان کے دوران دی تھی۔ افغان وفد کی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی اور جمعرات کی شام کو اجلاس کے بعد افغان وفد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سینیئر افغان حکام کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اجلاس میں افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران معاشی حالات پرتشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ افغان عوام کی ان مسائل کے حل کے لیے مدد کی جائے گی اور افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں افغانستان کی سالمیت و خود مختاری کا احترام کیا جائے گا۔ اجلاس میں طالبان سے کہا گیا کہ اففانستان کا دہشت گردی اور دیگر سے جرائم سے پاک رہنا ہی خطے کےاستحکام کے لیے ضروری ہے۔