کشمیریوں کو اس وقت بحیثیت مجموعی پریشان کن اور اعصاب شکن حالات کا سامنا ہے۔ ان حالات نے کشمیر کے ہر متنفس کو ذہنی اور نفسیاتی پریشان حالی میں مبتلا کردیا ہے۔ گو کہ یہ ایک طویل داستانِ غم ہے جس سے ہر شخص واقف ہے لہذا طولِ کلام سے صرف نظر کرتے ہوئے یہاں ایک اہم مسئلہ پر بات کرنا مطلوب ہے۔
دور حاضر میں انٹرنیٹ کی اہمیت و افادیت مسلم ہے۔ لوگوں کے لیے انٹرنیت کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومتوں کی اہم ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ چوں کہ اب تقریباً ہر چیز انٹرنیٹ سے منسلک ہو چکی ہے وہ چاہے انتظامی معاملات ہوں، ملازمت ہو، تجارت ہو یا پھر تعلیم غرض انٹرنیٹ نے ان تمام چیزوں کو اپنے احاطہ میں لے لیا ہے۔ لیکن کشمیر ایک ایسا بدنصیب خطہ ہے جہاں بار بار انٹرنیٹ کی سانس روک کر لوگوں کو پتھروں والے زمانے میں پہنچادیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ پر بار بار قدغن سے عوام سخت مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ستم بالائے ستم اب انٹرنیٹ کو علاقہ جاتی انداز سے بند کیا جارہا ہے۔ ہمارا علاقہ گزشتہ چار دن سے نامعلوم وجوہات پر انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ مین سڑک پر انٹرنیٹ چل رہا ہوتا ہے لیکن جوں ہی اندرون علاقہ کی طرف رخ کیا جاتا ہے انٹرنیٹ بند ہوجاتا ہے۔ ایک علاقہ میں ایرٹیل چل رہا ہوتا ہے تو جیو بند، دوسرے علاقہ میں جیو چل رہا ہوتا ہے تو ایرٹیل بند۔ اسکولی بچے جو آن کلاسس دے رہے تھے انٹرنیٹ کی بے جا پابندی سے معطل ہوگئے ہیں، آف لائن کلاسس پہلے ہی تین سال سے بند پڑے ہیں۔ نیز ہمارے علاقے میں فائبر تاروں کا جال بچھا دیا گیا ہے، سوال پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا موبائیل انٹرنیٹ کو بند کرنے کے پیچھے یہ منصوبہ کارفرما ہے کہ لوگ فائبر لگانے پر مجبور ہوجائیں اور اس طرح معاشی بدحالی سے جوجھ رہے لوگوں پر ایک اور بوجھ ڈال کر ان کے مکمل کس بل نکال دیے جائیں۔۔۔؟؟
موبائیل کمپنیاں اگر کسی وجہ سے ہمیں انٹرنیٹ ڈیٹا فراہم نہیں کرسکتیں تو انہیں ہمارے لیے صرف فون کال ریچارچ متعارف کرنا چاہیے۔ یہ کس قدر ناانصافی اور ظلم ہے کہ ہمیں فون اور انٹرنیٹ کے ریچارچ ڈالنے پڑ رہے ہیں لیکن انٹرنیٹ سہولیات سے تہی دست کرکے غلط طریقے سے ہماری محنت کی کمائی پر ہاتھ صاف کیا جارہا ہے۔
پسِ نوشت:۔ یہ پوسٹ شاہراہ کے بیچو بیچ آپ سے شئیر کرنے کی سعادت مل رہی ہے۔