(سرینگر) پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے لیڈروں بشمول سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے خلاف احتجاج درج کرنے سے باز رکھنے کے لئے ہفتے کے روز خانہ نظر بند کر دیا گیا۔ واضح رہے اپی اے جی ڈی نے حد بندی کمیشن کے رپورٹ کے متعلق جموں میں 21 دسمبر کو ایک میٹنگ کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں اس رپورٹ کے خلاف سرینگر میں یکم جنوری کو احتجاج درج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ الائنس کے ترجمان اور سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ہمیں آج گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہی دی گئی۔ انہوں نے کہا: ‘مجھے اور الائنس کے دیگر لیڈروں کو اپنے گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے‘۔ ادھر الائنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر لیڈروں کی گپکار رہائش گاہوں کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ ان سڑکوں پر گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اور ایک یا دو دو لوگوں کو ہی آگے بڑھنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں سال2022 کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال کے پہلے ہی دن جموں وکشمیر پولیس نے لوگوں کو غیر قانونی طور پر گھروں میں بند رکھا۔ ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’انتظامیہ معمول کی جمہوری سرگرمیوں سے خوفزدہ ہے اور پی اے جی ڈی کے پر امن احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے ہمارے گیٹوں کے باہر گاڑیاں لگا دی گئی ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ چیزیں کبھی تبدیل نہیں ہوتی ہیں۔ دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے کارکنوں اور پی ڈٰی پی کے کارکنوں نے اپنی اپنی پارٹیوں کے صدر دفاتر پر ہفتے کی صبح جمع ہو کر احتجاج کرکے لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم ان کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا۔