(بانڈی پورہ) ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی سجاد گُل کی گذشتہ ہفتہ ایک مقامی عدالت نے ضمانت منظور کرلی تھی تاہم انہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا جبہ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سجاد گل کے خلاف پی ایس اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ خیال رہے سجاد گل کوسینچر کے روز بانڈی پورہ کی ایک عدالت نے "مجرمانہ سازش” رچنے کے الزام کے تحت درج مقدمے میں ان کی مشروط ضمانت کو منظوری دی تھی۔ وہیں پولیس نے ان پر پبلک سیفی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں کوٹ بھلوال جیل منتقل کردیا ہے۔ واضح رہے سجاد گل کو پولیس نے 6 جنوری کو گرفتار کیا تھا اور ان کی گرفتاری پر کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف حلقوں سے شدید مذمت کی گئی تھی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق سجاد گُل کے خلاف دفعہ 153B، 147، 148، 149، 307 تعزیرات ہند کے تحت ایک تازہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اگرچہ بانڈی پورہ پولیس سے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم سجاد گل کے وکیل کے مطابق ان پر تازہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سجاد گل کے وکیل عمیر نذیر رونگا کے مطابق ان کو متعلقہ عدالت میں ہفتہ کے روز ضمانت ملی تھی لیکن ان پر تازہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جس کے سبب انہیں ضمانت ملنے کے بعد بھی ابھی پولیس نے رہا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔ یاد رہے کہ سجاد گُل گزشتہ دس دنوں سے پولیس کی حراست میں ہے، جب انہوں نے عسکریت پسند کمانڈر سلیم پرے کے خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کے احتجاج کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔ اس سے قبل پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سجاد گل ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ چلاتا ہے اور ہمیشہ حکومت کے خلاف ٹویٹ کرتا ہے۔