(سرینگر) تاریخی جامع مسجد سرینگر میں لگاتار 25 ویں جمعۃ المبارک کو بھی جموں و کشمیر انتظامیہ نے نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔ انجمن اوقاف نے یہ بات پھر دہرائی کہ ’’ایک خاص منصوبے کے تحت تاریخی جامع مسجد کو بند رکھنے کا عمل جاری ہے جو نہ صرف صریح ’مداخلت فی الدین‘ ہے بلکہ یہ عمل مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اگرچہ انجمن اوقاف نے مہلک وبا کورونا وائرس کی بڑھتے کیسز کے پیش نظر تمام تر ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کا اہتمام کر رکھا ہے، اس کے باوجود نماز جمعہ کی اجازت نہ ملنا حد درجہ افسوسناک اور باعث اضطراب ہے۔‘‘ دریں اثناء، انجمن نے اس امرکو بھی ’’حد درجہ تکلیف دہ اور اذیت ناک‘‘ قرار دیا کہ ’’انجمن کے سربراہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق 5 اگست 2019 سے لگاتار نظر بند ہیں جس سے ان کی منصبی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پر امن سرگرمیوں پر بھی قدغن عائد ہے۔‘‘بیان میں کہا گیا کہ ‘‘حکام کو چاہئے کہ وہ حقائق کا اعتراف کرتے ہوئے نہ صرف جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کیلئے کھول دیں بلکہ میرواعظ کی رہائی کو بھی یقینی بنائیں۔