(جموں) جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر حد بندی کمیشن نشستوں کی سر نو حد بندی کرنے کی بجائے یونین ٹریٹری کے لوگوں بے اختیار کرنے کا مشق کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونین ٹریٹری کے دونوں خطوں کے لوگوں کو علاقے اور مذہب کی بنیادں پر تقسیم کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔ اپنی پارٹی صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا: ’ملک میں حد بندی 2026 میں کی جانے والی ہے لیکن مجھے معلوم نہیں ہے کہ جموں وکشمیر میں اس مشق کو پہلے ہی کیوں کیا جا رہا ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’حد بندی کمیشن کی یہ مشق جموں وکشمیر میں نشستوں کی سر نو حد کرنے کے بجائے یہاں کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی مشق ہے‘۔انہوں نے کہا کہ یونین ٹریٹری کے دونوں خطوں میں لوگوں کو علاقے اور مذہب کی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مضبوط کوشش کی گئی ہے۔الطاف بخاری نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے کیونکہ یہ رپورٹ تیار کرنے کے لئے متعلقین کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی با قاعدہ ہوم ورک کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا: ’حد بندی کمیشن کی رپورٹ میں انوکھی چیزیں دیکھی جا رہی ہیں جو پہلے کبھی دیکھی نہیں گئی ہیں اب ووٹروں کو فلائنگ گاڑیوں میں ووٹ ڈالنے کے لئے جانا پڑے گا‘۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے پانچ ارکان پارلیمان کو مستعفی ہونا چاہئے کیونکہ وہ لوگوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں. اپنی پارٹی صدر نے یونین ٹریٹری انتظامیہ پر نوجوانوں کو ستانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’نوجوان ہر جگہ پریشان ہیں بلکہ انہیں منشیات و ملی ٹنسی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ عارضی ملازموں کو بھی پریشین کیا جا رہا ہے اور انہیں آئے روز نئی نئی فارمز بھرنے کو کہا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں سے زیادہ کسی نے ملک کے لئے قربانیاں نہیں دی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی لوگوں کے جذبات کی ترجمانی کرنے میں ناکام ہوگئےہیں بلکہ وہ اپنی اپنی پارٹیوں کے مفادات کی ترجمانی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم حد بندی رپورٹ کے لئےعدالت کا دروازہ کٹٹھکٹھائیں گے وہ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں قبرستان کا سناٹا چھایا ہوا ہے نہ کہ امن کا۔ الطاف بخاری نے کہا کہ میڈیا ہماری آواز ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں.