(نئی دہلی) پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر میں آزادئ صحافت کے حوالے سے حقائق تلاش کرنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں میڈیا پر بڑے پیمانے عائد پابندیوں کے ذریعے دھیرے دھیرے میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونین ٹیریٹری انتظامیہ کو شبہ ہے کہ کشمیر کے مقامی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد عسکریت پسندوں کی "ہمدرد” ہے اور "ملک دشمنی کے خیال کی قائل ہے۔ رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس لئے مختلف صحافتی امور میں ترجیحی صحافیوں کو منتخب کیا ہے۔ یاد رہے گزشتہ سال 29 ستمبر کو پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی شکایت پر پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جسٹس سی کے پرساد نے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی تھی۔ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا تھا کہ کشمیر میں صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے میں سیکورٹی فورسز اور حکام کا دباؤ بنا رہتا ہے۔ اپنی شکایت میں پی ڈی پی صدر نے کہا تھا کہ صحافیوں کو مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے طلب کیا جاتا ہے ان کے گھروں پہ چھاپے مارے جاتے ہیں اور مختلف سخت قوانین کے تحت انہیں گرفتار کرکے ہراساں کیا جاتا ہے۔ پریس کونسل آف انڈیا کی ایک تین رکنی ٹیم جس میں روزنامہ بھاسکر کے گروپ ایڈیٹر پرکاش دوبے، دی نیو انڈین ایکسپریس کے صحافی گربیر سنگھ اور جن مورچہ کے ایڈیٹر ڈاکٹر سمن گپتا شامل ہیں نے اس کے بعد کشمیری صحافیوں سے بات چیت کرنے کے لیے اکتوبر اور نومبر میں کشمیر کا دورہ کیا۔ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو درپیش مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے مذکورہ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا کہ اس خطے میں انتظامیہ اور صحافیوں کے درمیان رابطے میں ایک دوری پیدا ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ صحافی کشمیر میں انتہائی دباؤ کے ساتھ کام کرتے ہیں اور انہیں حکومتی اداروں، پولیس اور عسکریت پسندوں دونوں کی طرف سے مسلسل دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔