(نئی دہلی) سی آر پی ایف کے ڈائرکٹر جنرل کلدیپ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ جموں اور کشمیر میں ملی ٹینسی کے واقعات میں "یقینی طور پر” وقفے وقفے سے اضافہ ہوتا ہے لیکن فوری طور پر سیکورٹی فورسز کے ذریعہ قابو پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اب پتھر بازی کے واقعات میں کمی آئی ہے اور وادی کشمیر میں سرگرم غیر ملکی ملی ٹینٹوں کی تعداد بھی بہت کم ہے۔انکا کہنا تھا کہ دسمبر اور جنوری کے مہینے سیکورٹی فورسز کیلئے "بہت اچھے” رہے اور ان میں کامیابی کی شرح بہت زیادہ رہی ہے لیکن بعض اوقات تشدد میں تیزی دیکھنے میں آتی ہے۔انہوں نے کہا ’’ ملی ٹینسی کے واقعات میں اس طرح اضافہ نہیں ہوا جیسا کہ سوچا جا رہا تھا، حال ہی میں 2-3 واقعات ہوئے ہیں اور ہاں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ ان واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تو ہاں یقیناً اس میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس تیزی پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا ہے‘‘۔ وہ 19 مارچ کو جموں میں منائے جانے والے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 83ویں یوم تاسیس سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعات "مکمل طور پر اندرونی دہشت گردوں کے کنٹرول میں نہیں ہیں بلکہ سرحد پار سے بھی ہیں۔سنگھ نے کہا، "جموں اور کشمیر میں کسی کو نشانہ بنانے کی ہدایات غیر ملکی سرزمین سے بھی آتی ہیں، انٹیلی جنس معلومات بھی موجود ہیں۔ لیکن صورتحال (جموں و کشمیر میں) ہاتھ سے باہر نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک سال میں اس کے ذریعہ کل 175 ملی ٹینٹ مارے گئے، 183 کو گرفتار کیا گیا اور دو نے خودسپردگی کی۔ مارچ 2021 سے اس سال 16 مارچ کے درمیان سی آر پی ایف کے تین اہلکار ہلاک جبکہ 61 زخمی ہوئے۔