(مظفرآباد) پاکستانی زیر انتظام کشمیر (آزاد جموں وکشمیر کشمیر) کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نے عہدہ سنبھالنے کے محض 8 ماہ بعد ہی ان کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔سردار عبدالقیوم نیازی نے صدر آزاد جموں و کشمیر کو بھیجے گئے استعفے میں کہا کہ ‘آزاد جموں و کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 16 ون کے تحت میں بحیثیت وزیراعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں’۔آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کی جانب سے استعفے کے بعد ان کی جماعت کے 25 اراکین کے دستخطوں سے جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کی حیثیت ختم ہوگئی، جس میں سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کو متبادل وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔آزاد جموں و کشمیر کے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں تحریک عدم اعتماد میں نامزد وزیراعظم سردار تنویر الیاس براہ راست منتخب ہوجاتے تاہم وزیراعظم کے استعفے کے بعد ایسا نہیں ہوگا۔آزاد جموں وکشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 فور کے تحت وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر معیاد کے خاتمے سے 3 دن پہلے ووٹنگ نہیں ہوسکتی یا جمع کرانے کے 7 دن کے اندر ووٹنگ ہوگی۔دو روز قبل آزاد جموں و کشمیر میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 25 اراکین نے پارٹی منشور پر عمل درآمد میں ناکامی اور بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت تحریک عدم اعتماد جمع کرادی تھی۔عدم اعتماد کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ ‘وزیراعظم پارٹی کے منشور پر عمل درآمد نہ کرانے، بداتنظامی، اقربا پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں’۔مستعفی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد جمع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ‘میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے نہ تو کرپشن کی اور نہ کسی اور کرپشن کرنے کی اجازت دے دی اور میری پیٹھ پر چھرا گھونپنے والوں کی منافقت پر افسوس ہے’۔آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا کوئی ایک رکن بھی موجود نہیں تھا۔سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اپنا استعفیٰ سب سے پہلے پارٹی چیئرمین عمران خان کو بھیجا اور پھر ایک گھنٹے کے فرق سے صدر کو بھیج دیا’۔انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے ایک ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔سردار عبدالقیوم نیازی کا کسی کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ ‘یہ واضح ہونا چاہیے کہ میں چوروں اور ڈکیتوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا’۔خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے سینئر وزیر سردار تنویر الیاس سمیت 4 وزرا اور ایک مشیر کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا تھا۔انہوں نے مذکورہ وزرا اور مشیر پر بدعنوانی اور مشکوک سرگرمیوں کا الزام عائد کیا تھا۔برطرف وزرا میں سینئر وزیر تنویر الیاس کے پاس فزیکل پلاننگ، ہاؤسنگ اور سیاحت کا قلمدان تھا، عبدالمجید خان کے پاس وزارت خزانہ، خواجہ فاروق احمد کے پاس وزیر برائے لوکل گورنمنٹ اور شہری ترقی خواجہ فاروق احمد اور علی شان سونی کے پاس خوراک کی وزارت تھی.