(پیرس) فرانس کے صدارتی انتخابات میں ایمانوئیل میکرون حریف میرین لیپن کو شکست دے کر دوسری بار صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے سرکاری نتائج کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے دوسرے راؤنڈ میں میرین لیپن کے 41.4 فیصد ووٹ کے مقابلے میں تقریباً 58.6 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ایمانوئیل میکرون 2 دہائیوں میں پہلے فرانسیسی صدر ہیں جنہوں نے دوسری مدت میں کامیابی حاصل کی لیکن 2017 کے مقابلے میں اس بار انہوں نے اپنے انتہائی دائیں بازو کی حریف سے انتہائی کم مارجن سے فتح حاصل کی ہے جب تناسب 66.1 فیصد اور 33.9 فیصد کا تھا۔ ایفل ٹاور کے نزدیک اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر منقسم ملک میں دراڑیں ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ 44 سالہ صدر جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے چیلنج کے ساتھ اپنی دوسری مدت کا آغاز کریں گے، جہاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اکثریت برقرار رکھنا اہم ہو گا کہ وہ اپنے ان عزائم کا ادراک کر سکیں۔ انتہائی بائیں بازو کے گروہوں کے کئی سو مظاہرین کچھ فرانسیسی شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے تاکہ ایمانوئیل میکرون کے دوبارہ انتخاب اور میرین لی پین کو حاصل ووٹس کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔ پولیس نے پیرس اور مغربی شہر رینس میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ وسطی پیرس میں چیمپ ڈی مارس پر اپنی فتح کی تقریر میں ایمانوئیل میکرون نے وعدہ کیا کہ ان کی اگلی 5 سالہ مدت میرین لیپن کی حمایت کرنے والے ووٹروں کی مایوسیوں کو دور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس غصے اور اختلاف کا جواب تلاش کرنا چاہیے جس کی وجہ سے ہمارے بہت سے ہم وطنوں نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کو ووٹ دیا، انہوں نے کہا کہ یہ میری اور میرے ساتھ والوں کی ذمہ داری ہوگی۔ انہوں نے فرانس پر حکومت کرنے کے لیے ایک ‘جدید طریقہ کار’ کا بھی وعدہ کیا اور مزید کہا کہ یہ نیا دور گزشتہ مدت کا تسلسل نہیں ہو گا جو اب ختم ہو رہا ہے۔ دوسری جانب دارالحکومت میں اپنی ایک تقریر میں میرین لیپن نے انتخابات کے نتائج کو قبول کیا لیکن سیاست چھوڑنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ وہ فرانسیسیوں کو کبھی نہیں چھوڑیں گی اور جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی تیاری کا بھی عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نتیجہ ایک شاندار فتح کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج شام ہم پارلیمانی انتخابات کے لیے عظیم جنگ کا آغاز کر رہے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی اور مطالبہ کیا کہ صدر ایمانوئیل میکرون کے مخالفین ان کی نیشنل ریلی پارٹی کے ساتھ شامل ہوجائیں۔