(بغداد) عراق کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ ماہ سے تعطل کا شکار اہم مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔ خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق تفصیلات بتائے بغیر عہدیدار نے کہا کہ مذاکرات گزشتہ ہفتے جمعرات سے بغداد میں دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ ایران کے خبر رساں ادارے ’نور نیوز‘ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سینئر عہدیداران نے سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ سے ملاقات کی‘۔ ایران اور سعودی عرب خطے کے متعدد متنازع علاقوں میں حریف فریقوں کی حمایت کرتے ہیں جس میں یمن بھی شامل ہے، جہاں حوثی باغیوں کو تہران کی حمایت حاصل ہے اور ریاض، حکومت کی حمایت کرنے والے فوجی اتحاد کی قیادت کرتا ہے۔ 2016 میں سعودی عرب کی جانب سے معروف عالم نمر النمر کو پھانسی دینے پر ایرانی مظاہرین نے ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کردیا تھا، جس کے ردعمل میں ریاض نے تہران سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ عراق میں ہونے والے مذاکرات تہران اور ریاض کے درمیان گزشتہ سال ملک میں ہونے والی ملاقاتوں کا پانچواں مرحلہ ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی ہے۔ نور نیوز نے کہا کہ ’توقع ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ایک مشترکہ ملاقات ہوگی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حالیہ ملاقات کے مثبت ماحول نے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کی امیدیں بڑھا دی ہیں‘۔ مارچ میں ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ اس نے صرف ایک دن میں ریکارڈ 81 افراد کو ’دہشت گردی‘ سے متعلق مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر سزائے موت دی ہے، ان میں حوثی باغی بھی شامل ہیں، جس نے بعد ایران نے مذاکرات میں شرکت کا ارادہ معطل کردیا تھا۔ تاہم مارچ کے آغاز میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ’ایران اور سعودی عرب پڑوسی ہیں، ہم دونوں ممالک کے لیے بہتر ہے کہ ہم اس پر کام کریں اور ایسے طریقے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں‘۔ ان کے تبصرے کا ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے خیر مقدم کیا تھا۔ امیر عبداللہیان نے کہا تھا کہ ’خطے کے بعض مسائل پر ہمارے نظریات اور نقطہ نظر مختلف ہیں لیکن فریقین کی طرف سے اختلافات پر سمجھوتہ کرنا دونوں ممالک کے مفادات کو پورا کر سکتا ہے‘۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایران کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنوبی مشرقی ایران میں مسلح افراد نے پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر کو لے جانے والی کار پر فائرنگ کر دی، جس میں ایک محافظ ہلاک ہوگیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اِرنا‘ نے رپورٹ کیا کہ سیستان-بلوچستان صوبے میں ہونے والے حملے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل حسین الماسی محفوظ رہے، جبکہ حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اِرنا کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت زاہدان میں ایک چوکی کے قریب ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والا محافظ محمود ابوسلام خطے کے ایک سینئر کمانڈر کا بیٹا تھا۔