امت نیوز ڈیسک // جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلٰی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ایل جی انتظامیہ کے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں انتظامیہ نے رہبر کھیل، رہبر جنگلات اور نیشنل یوتھ کارپس (این وائے سی) کی ملازمتوں کو نوکریوں سے نکالنے کا احکامات صادر کیے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کھیل، رہبر جنگلات اور نیشنل یوتھ کارپس کی سروس کو برطرف کرنا لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کا ہزاروں نوجوانوں کا مستقبل تباہ کرنے کا ایک اور ہتھکنڈہ ہے۔
ان اسامیوں کو سروس سلیکشن بورڈ کو اشتہارات کے لیے بھیجنا دراصل غیر مقامی افراد کو مقامی نوجوانوں کی جگہ نوکریاں دینے کا مقصد ہے۔ لہٰذا ایل جی منوج سنہا کو جلد اس فیصلے کو واپس لینا چاہیے۔ غور طلب ہے کہ منتخب سرکاروں نے اپنے ادوار میں اعلٰی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باضابطہ امتحانات اور میرٹ کے حساب سے محکمۂ کھیل کود، جنگلات اور زراعت میں معمولی تنخواہوں پر تعینات کیا تھا۔
یہ ملازمین پانچ سال تک تین ہزار کی معمولی تنخواہ لے رہے ہیں اور پانچ برس کی مدت کی مدت کے بعد ان کو مستقل کیا جاتا تھا۔ وہیں این وائے سی کے لیے تعینات نوجوانوں کو تین یا چار ہزار ماہانہ اجرت پر ایک سال کے لیے مقرر کیا جاتا تھا اور ان کو مختلف محکموں میں عارضی طور پر بھرتی کیا جاتا تھا جن میں یہ مختلف کام انجام دیتے تھے۔ تاہم ایل جی انتظامیہ نے گزشتہ دنوں سے کچھ حکمنانے جاری کئے ہیں، جن میں یہ کہا گیا ہے کہ رہبر کھیل، رہبر زراعت، رہبر جنگلات اور این وائے سی کی سروس کو کالعدم کیا جارہا ہے اور ان اسامیوں کی سروس سلیکشن بوڈ کے ذریعے باضابطہ بھرتی کی جائے گی.