امت نیوز ڈیسک // سرینگر میں سینکڑوں رہبر کھیل، رہبر زراعت، رہبر جنگلات اور نیشنل یوتھ کارپس (این وائی سی) کے تحت بھرتی کئے گئے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے آج سرینگر میں ایل جی انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ معلوم ہوکہ انتظامیہ نے پانچ ہزار ملازمین کو ان محکموں سے برطرف کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے ۔
جس کے بعد ان ملازمین نے آج سرینگر میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے احتجاج کیا اور ایل جی منوج سنہا سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ غور طلب ہے کہ منتخب سرکاروں نے اپنے اداروں میں اعلٰی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باضابطہ امتحانات اور میرٹ کے حساب سے محکمہ کھیل کود، جنگلات، زراعت میں معمولی تنخواہوں پر تعینات کیا تھا۔ یہ ملازمین پانچ سال تک تین ہزار کی معمولی تنخواہ لے رہے ہیں اور پانچ برس کی مدت کی مدت کے بعد ان کو مستقل کیا جاتا تھا۔ وہیں این وائے سی کے لئے تعینات نوجوانوں کو تین یا چار ہزار ماہانہ اجرت پر ایک سال کے لئے تعینات کیا جاتا تھا اور ان کو مختلف محکموں میں عارضی طور بھرتی کیا جاتا تھا جن میں یہ مختلف کام انجام دیتے تھے۔ایل جی انتظامیہ نے گزشتہ دنوں سے کچھ حکم نامے جاری کیے ہیں۔ جس میں یہ کہا گیا ہے کہ رہبر کھیل، رہبر زراعت، رہبر جنگلات اور این وائی سی کی سروس کو کالعدم کیا جارہا ہے اور ان اسامیوں کی سروس سلیکشن بوڈ کے ذریعے باضابطہ بھرتی کی جائے گی۔ پی ڈی پی اور اپنی پارٹی نے اس فیصلے پر ردعمل کرتے ہوئے ایل جی منوجی سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ فیصلہ واپس لیں۔