امت نیوز ڈیسک // جموں و کشمیر کے ضلع کولگام میں نامعلوم عسکریت پسندوں کے حملے میں خاتون ٹیچر کی ہلاکت کے بعد جموں و جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے عام شہریوں کی ہلاکتوں پر مرکزی حکومت پر تنقید کی ہے۔ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ‘بہت دکھ کی بات ہے۔ غیر مسلح شہریوں پر کیے گئے حالیہ حملوں کی ایک طویل فہرست میں یہ ایک اور ہلاکت۔ مذمت اور تعزیت کے الفاظ کھوکھلے ہیں جیسا کہ حکومت کی یہ یقین دہانی ہے کہ وہ حالات معمول پر آنے تک آرام نہیں کریں گے۔ مرحوم کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ وہیں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ‘کشمیر کے نارمل ہونے کے بارے میں مرکز کے جھوٹے دعووں کے باوجود یہ واضح ہے کہ ٹارگٹیڈ شہری ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں جو باعث تشویش ہے۔ بزدلی کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں جو افسوسناک طور پر بی جے پی کی طرف سے بنائے گئے مسلم مخالف بیانیہ میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ سجاد لون نے کہا کہ ‘بزدلی ایک بار پھر بے شرمی کی گہرائیوں میں گرگئی ہے۔ کولگام میں سانبہ سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس کی روح کو سکون ملے واضح رہے کہ نامعلوم عسکریت پسندوں نے کولگام کے سامبہ کی رہنے والی ٹیچر رجنی کماری کو جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ہلاک کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ رواں برس وادی میں اب تک 17 عام شہری عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔