امت نیوز ڈیسک // لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ نے ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ کی جانب سے عامر لطیف ماگرے کی قبر کشائی اور باقیات کو لواحقین کے سپرد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عامر ماگرے گزشتہ سال سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک متنازعہ تصادم آرائی کے دوران ہلاک کیے جانے والے چار افراد میں سے ایک ہے۔
عامر کے والد محمد لطیف ماگرے کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے 27 مئی کو جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ ’’مزید تاخیر کے بغیر‘‘ تدفین کے لیے میت کو آبائی گاؤں رام بن پہنچانے کے لیے مناسب انتظامات کرے۔
وہیں جموں و کشمیرانتظامیہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف ڈویژن بنچ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپیل دائر کرنے کے لئے 90 دن کا وقت ہوتا ہے اور ہم بہت جلد ہی درخواست داخل کر دیں گے۔‘‘عدالت نے انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ عامر کی لاش کو رام بن ضلع کے تحصیل گول علاقے کے آبائی گاؤں ٹھٹھرکا سیری پورہ تک لے جانے کے لیے مناسب انتظامات کرے۔
دریں اثناء گزشتہ روز جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے ہائی کورٹ احکامات کے باوجود عامر ماگرے کی باقیات کو لواحقین کے سپرد نہ کیے جانے پر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی سخت تنقید کی تھی۔