امت نیوز ڈیسک // افغانستان میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کے باعث کم سے کم 950 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے وزیر نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 950 ہو گئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔
ایک خبر رساں ادارے نے افغانستان کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ ایک تھی۔
طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی کا کہنا ہے کہ 100 سے زائد اموات صوبہ پکتیکا میں ہوئی ہیں جبکہ 250 سے زیادہ زخمی ہیں۔
ایک افغان سرکاری عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 250 سے تجاوز کر چکی ہے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی نے زلزلے میں کم از کم 130 اموات کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زیادہ تر اموات صوبہ پکتیکا میں ہوئیں جہاں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور 250 زخمی ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ صوبہ خوست میں 25 اور ننگرہار میں پانچ افراد ہلاک ہوئے البتہ مزید ہلاکتوں کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
افغانستان کے مشرقی علاقوں میں زلزلے کے بعد مکانات کی بڑی تعداد ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے یورپیئن مڈٹرینئن سیسمولوجیکل سینٹر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان، ہندوستان اور افغانستان میں 500 کلومیٹر کے رقبے پر 11کروڑ افراد نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے۔ ۔
اسی طرح مشرقی صوبوں ننگرہار اور خوست سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ اسی طرح اے پی نے افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی بختر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچ رہے ہیں۔
ہلاکتوں میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
تاہم پاکستان میں ابھی تک کسی جانی یا دوسرے نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں پہلےہی انسانی بحران درپیش ہے جبکہ امریکا سمیت مغربی ممالک نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں۔
افغانستان میں زلزلے اکثر محسوس کیے جاتے ہیں، خاص کر کوہ ہندوکش کے سلسلہ زلزلوں کا مرکز ہے، جو یوریشین اور برصغیر کے زمینی پلیٹس کے ملاپ کے قریب واقع ہے۔
زلزلوں سے بحران زدہ افغانستان کے کچے مکانات اور عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان اور پڑوسی ممالک میں 2015 میں 7.5 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا جہاں 280 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے تھے اور متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مذکورہ زلزلے میں اسکول کی 12 لڑکیاں بھی اسکول سے باہر نکلنے کی کوشش کے دوران بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہو گئی تھیں۔ سنہ 2002 میں اسی صوبے میں 2ہزار سے زائد افراد زلزلے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔