امت نیوز ڈیسک// سری لنکا میں اس وقت شدید اقتصادی بحران کے درمیان برسراقتدار صدر گوٹا بایا راجا پاکسے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مظاہرین صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کے اطراف میں جمع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے صدر اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ اس نازک صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
سری لنکا میں خراب ہوتی معاشی صورتحال کے باعث حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق صورتحال سے پریشان مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کا محاصرہ کرلیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سری لنکائی صدر کو اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ دوسری جانب سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے صورت حال پر تبادلہ خیال اور جلد حل کے لیے پارٹی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
ٹویٹراس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ سری لنکا میں وکلاء یونین، انسانی حقوق کے گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد، پولیس نے ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں سے قبل کرفیو ہٹا دیا تھا۔ یہ کرفیو حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے کولمبو سمیت ملک کے مغربی صوبے کے سات ڈویژنوں میں نافذ کیا گیا تھا۔
سری لنکا کی بار ایسوسی ایشن نے پولیس کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا، "اس طرح کا کرفیو واضح طور پر غیر قانونی اور ہمارے ملک کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو صدر گوتابایا راجا پاکسے اور ان کی حکومت کی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکامی پر احتجاج کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی پولیس کرفیو کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔