امت نیوز ڈیسک // جموں و کشمیر پولیس نے اتوار کے روز 04 رہائشی مکانات کو ضبط کرنے اور عسکری سرگرمیوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی 03 گاڑیوں کو ضبط کرنے کی منظوری دی ہے۔
کشمیر زون پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ پولیس ہیڈکوارٹر کے مختلف احکامات کے تحت چار رہائشی مکانات کو منسلک کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو عسکری کارروائیوں کیلئے پناہ دینے اور مدد فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی ایک دو پہیہ گاڑی سمیت تین گاڑیوں کو ضبط کرنے پر کے احکامات بھی صادر کئے گئے ہیں۔
پولیس بیان کے مطابق ، پولیس تھانہ پاریمپورہ میں درج ایف آئی آر نمبر 48/2021 زیرِ دفعہ120-بی، 302، 307، 392 آئی پی سی 7/27، 7/27 اے ایکٹ 16،18، 20 یو اے پی اے کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم بابر سہیل کے والدمحمد یوصف صوفی سکنہ لاوے پورہ ، عادل محمد لون ولد محمد لون سکنہ لاوے پورہ، خورشید احمد ،مظفر احمد میر کے والد اور رمیز احمد میر سکنہ ملورہ کے تین رہائشی مکانوں کو 03 ملی ٹینٹوں کو پناہ دینے اور لاوے پورہ میں ڈیوٹی پر تعینات سی آر پی ایف اہلکاروں پر حملہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں 04 سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوئے تھے اور ان میں سے 2 زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزمان نے ملی ٹینٹوں کو کئی بار عسکری حملے کرنے کے لیے اپنے گھروں میں پناہ دی اور تمام لاجسٹک سپورٹ فراہم کی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پولیس تھانہ ہروان سرینگر میں ایف آئی آر نمبر 95/2021 زیر دفعہ 307 آئی پی سی 7/27 آئی اے ایکٹ 13، 16، 18، 19، 20، یو اے (پی) ایکٹ کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ عبدالرحمان بھٹ ولد عبدالرزاق بھٹ سکنہ درباغ ہروان سرینگر کے رہائشی مکان کو عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کیونکہ اس کا بیٹا عاشق حسین بھٹ عسکری سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔حقائق اور معاملے کی فوری تفتیش کے دوران جمع ہونے والے شواہد کے پیش نظر یہ ثابت ہوا کہ غیر منقولہ جائیداد یعنی رہائشی مکان “عسکری سرگرمیوں ” میں ملوث پایا گیا ہے۔
وہیں پولیس تھانہ گاندربل میں درج ایک ایف آئی آر زیر نمبر 110/2022 زیرِ دفعہ 353 آئی پی سی 13،38،39 یو اے (پی) ایکٹ 7/25آرمس ایکٹ کی تفتیش اور پولیس تھانہ پلوامہ میں درج ایف آئی آر نمبر 151/ 2022 زیرِ دفعہ 307 آئی پی سی، 7/27 آئی اے ایکٹ، 16،18،19،20،38، 39 یو ایل اے پی ایکٹ کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ لطیف احمد کامبے ولد محمد کامبے ساکن واکورہ تلمولہ گاندربل کے نام سے رجسٹرایک اسکارپیو گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر ایچ آر51 اے آر۔ 5070،عاقب یوسف میر ولد محمد یوسف میر ساکنہ ہکری پورہ (ملزم میر سہیل کا بھائی) کے نام سے درج ایک پیاگو آٹو لوڈ کیرئیر بیئرنگ رجسٹریشن نمبر جے کے13ای۔7120، اور ارشاد احمد ملک ولد محمد اسماعیل ملک کے نام سے رجسٹرڈٹی وی ایس اسکوٹی بیئرنگ رجسٹریشن نمبر جے کے13جی۔2726 عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال کی گئیں۔
پولیس بیان کے مطابق “غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے سیکشن 25 کے ذریعے حاصل اختیارات کے استعمال میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے ان معاملات میں غیر منقولہ/منقولہ جائیدادوں کو ضبط کرنے کی منظوری دی ہے”۔
واضح رہے کہ سال 2021 کے دوران پولیس ہیڈکوارٹر نے یو اے پی اے کے تحت 75 گاڑیاں، (جن میں زیادہ تر فور وہیلر اور دو پہیہ گاڑیاں شامل ہیں)، 05 مکانات، 06 دکانیں، زمین اور نقدی ضبط کیا گیا ہے۔