(نئی دہلی) مرکزی حکومت نے منگل (26 جولائی) کو کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں پولیس حراست میں کل 4,484 اموات ہوئیں، جب کہ 233 افراد انکاؤنٹر میں مارے گئے۔ ان میں سب سے اوپر اتر پردیش، مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش ہیں، جہاں پولیس حراست میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی، ماؤنواز سے متاثرہ چھتیس گڑھ اور جموں و کشمیر میں انکاؤنٹر کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ جانکاری وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ عبدالصمد صمدانی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دی۔ رپورٹ نیشنل ہیومن راٹس کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پیش کی گئی، جس میں یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2022 تک کا ڈیٹا پیش کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 2020-21 کے دوران مجموعی طور پر 1,940 اموات ہوئیں، جبکہ 2021-22 میں اس طرح کے 2,544 کیس درج کیے گئے۔ 2020-21 میں اس معاملے میں اتر پردیش سب سے اوپر تھا اور اس دوران 451 لوگوں کی موت ہوئی۔ اس کے بعد مغربی بنگال میں 185 اور ایم پی میں 163 لوگوں کی موت ہوئی۔
یوپی پھر 2021-22 میں 501 اموات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد بنگال 257 اور ایم پی 201 پر ہے۔ 2020-21 میں پولیس مقابلوں میں 82 ہلاکتیں ہوئیں، جب کہ 22-2021 میں 151 مقدمات درج ہوئے۔ ماؤنواز زدہ چھتیس گڑھ میں 2020-21 میں سب سے زیادہ پولیس انکاؤنٹر اموات ریکارڈ کی گئیں، جب کہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اس مدت کے دوران 45 پولس انکاؤنٹر اموات ریکارڈ کی گئیں۔
انسانی حقوق کے معاملے پر، وزارت نے کہا کہ پولیس اور پبلک آرڈر آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے مطابق ریاستی مضامین ہیں۔ شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزارت نے کہا کہ جب کمیشن کو انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی شکایات موصول ہوتی ہیں تو کمیشن انسانی حقوق کے تحفظ کے قانون 1993کے تحت طے شدہ دفعات کے مطابق کارروائی کرتا ہے۔
جواب میں کہا گیا، "این ایچ آر سی کی طرف سے وقتاً فوقتاً ورکشاپس/سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ سرکاری ملازمین کو انسانی حقوق کی بہتر تفہیم اور خاص طور پر پولیس کی تحویل میں لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آگاہ کیا جا سکے۔”