سرینگر///سرینگر میونسپل کارپوریشن نے مالی سال2022-23کے دوران پہلی مرتبہ ریکارڈ توڑ آمدنی20کروڑ روپے حاصل کی ہے جبکہ امسال کا ہدف50کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے۔ چیف انفورسمنٹ آفیسر سہیل نبی چھینٹ ساز نے بتایا کہ کارپوریشن نے غیر قانونی تعمیرات کو صفر تک پہنچا دیا ہے اور قریب300 سے زائد غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ سری نگر میونسپل کارپوریشن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔چیف انفورسمنٹ افسر، جن کے پاس اس وقت چیف ریونیو افسر اور چیف انفارمیٹکس کا بھی اضافی چارج ہے نے کہا”ہمارا وضع کردہ منصوبہ سالانہ 50 کروڈ کاریونیو پیدا کرنا ہے اور کارپوریشن سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے پوری طرح سے تیاری کر رہی ہے۔” سہیل نبی چھینٹ ساز کا کہنا ہے ”ریونیو کی رقم میں ،ہر گھر سے صفائی کی فیس اور تجارتی ٹیکس شامل ہیں۔ جبکہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے پاس دیگر اثاثے ہیں جن کا کرایہ حاصل ہوتا ہے اور سری نگر میں ہورڈنگس اس آمدنی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔چیف ریونیو افسر نے بتایا”گزشتہ چند سالوں میں محکمہ میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں،جس میں زونل سطح کے افسران کو اختیارات کی تفویض بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہدامی عمل کو مستحکم کیا گیا جبکہ ابتدائی مرحلے میں غیر قانونی تعمیرات پر روک لگائی گئی اور زونل سطح انہدامی عملے مستحکم کرکے نچلی سطح پر غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے قانونی حیثیت کے بارے میں فیلڈ عملے کو آگاہ کیا گیا۔ چیف انفورسمنٹ افسر نے کہا کہ کہ عمارت کے اجازت ناموں، انہدامی کاروائی، سیل کرنے، مشینری کی اپ گریڈیشن(تجدید) کے لیے درخواست دینے کے بارے میں شہریوں کی بڑے پیمانے پر آگاہی، بشمول ہر زون میں عملے کی جانب سے تندہی سے عملائے جانے والے اقدامات، اور مسلسل موثر نگرانی غیر قانونی تعمیرات کے خطرے کو صفر تک کم کرنے میں نتیجہ خیز ثابت ہوئے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ6ماہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 300 سے زائد ڈھانچے گرائے گئے، 70 خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹسیں روانہ کی گئی اور 30 کے قریب ڈھانچوں کو سیل کیا گیا جبکہ شکایات کا گراف بہت کم ہیں اورعمارت کی اجازت کی درخواستوں کا گراف سب سے زیادہ ہے۔شفاف نقل و حمل اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے لینڈ فل مقام اچھن پر بغیر پائلٹ کے خودکار وزنی پل کی تنصیب، ایس ایم سی کے مرکزی دفتر میں 24 گھنٹے نگرانی۔ ٹرانسپورٹ فلیٹس، ایل ایف ایس اور زیادہ سے زیادہ دفاتر کی ہائی بینڈ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بھی مذکورہ افسر کی نگرانی میں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ3کروڑ روپے کے منصوبے بھی زیر عمل ہیں، جن میں جدیدبائیو میٹرک سیٹ اپ، اندرون ڈیٹا سینٹر کی ترقی؛ وہیکل ٹریکنگ سسٹم سمیت گھر گھر کچرے کو جمع کرنے کے لیے مربوط سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم،آسان آمدنی اور خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے جدید سافٹ ویئر و گیرہ شامل ہیں۔