سرینگر:جموں وکشمیر متحدہ مجلس علماء نے اسکولوں میں ہندو مذہب کے بھجن گانے کے احکامات پر سخت اعتراض اور برہمی کا اظہارکیا ہے۔ جیسا کہ گزشتہ کل ضلع کولگام کے ایک گورنمنٹ اسکول میں پریئر (prayer )کے دوران سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔
متحدہ مجلس علما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ معاملہ ملت کشمیر کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے اور یہ ہماری مذہبی شناخت کو مجروح کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘ مجلس علما نے واضح کیا کہ ’’اپنے مذہب اور اسلامی تشخص کا تحفظ بحیثیت مسلمان ہماری بنیادی اور مذہبی ذمہ داری ہے اور اس میں حکومت، محکمہ تعلیم یا کسی دوسرے ادارے کی جان بوجھ کر مداخلت نہ تو قبول کی جائے گی اور نہ ہی اسے برداشت کیا جائے گا۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو سرکاری تعلیمی اداروں کے ذریعے ارتداد کی طرف دھکیلنے، انہیں اسلامی عقائد اور شناخت سے دور کرنے اور ہندوتوا کے تصور کو عام کرنے میں تیزی سے کوششیں کی جارہی ہیں جوکہ نہایت ہی سنگین اور توجہ طلب معاملہ ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے گورنمنٹ مڈل اسکول، ناگام، میں زیر تعلیم مسلم طلبہ و طالبات کو بھجن کی مشق کرانے کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں آفیشلز (اساتذہ، محکمہ تعلیم کے عہدیداران) طلبہ کو کلاس روم میں لاؤڈ اسپیکر پر ’’رگھو پتی راگھو راجا رام۔۔۔‘‘ کی مشق کرا رہے ہیں۔
متحدہ مجلس علماء نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جموں وکشمیر میں علماء کے حوصلے پست کرنے اور ان کے اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے جس کی تازہ مثال حال ہی میں دیکھنے کو ملی جب ذی عزت علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں کی گرفتاریاں اور ان کے خلاف پی ایس اے عائد کیا گیا جبکہ متحدہ مجلس علما کے سرپرست اور کشمیر کے میرواعظ کو گزشتہ تین برسوں سے مسلسل نظربند رکھنے کا عمل بھی اس کا بین ثبوت ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایسے میں تمام تر مشکلات اور دباؤ کے باوجود متحدہ مجلس علما اس سنگین معاملے پر غور و خوض کرنے اور اس سلسلے میں ایک متفقہ حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے اپنے ممبران کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔‘‘ مجلس علما نے معزز اساتذہ سمیت عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ’’حکام کی جانب سے ایسے آمرانہ احکامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کریں جو ہمارے مذہبی عقائد اور شناخت کے بالکل خلاف ہیں۔‘‘واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم جموں و کشمیر کی تنظیم مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام، انجمن تبلیغ الاسلام، جمعیت ہمدانیہ، انجمن علمائے احناف، دارالعلوم قاسمیہ، دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق، جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر، دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ، اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم، پیروان ولایت، اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ، بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام، کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علماء و ائمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد سمیت دیگر کئی معاصر دینی، ملی، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔(ای ٹی وی بھارت)