امت نیوز ڈیسک //
دہلی: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے توانگ وادی میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ پر کہا کہ چین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اس معاملے کو جلد حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم نہیں ہوں گے تب تک بھارت میں امن نہیں دیکھ پائیں گے۔
فاروق عبداللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی بھارتی چاہے گا کہ چین ہماری زمین لے لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے، عسکریت پسندی بھی ہے، لوگوں کی حکومت نہیں ہے۔ کشمیر میں بیوروکریٹس حکومت چلا رہے ہیں۔ ایسے میں اب کیا کہہ سکتا ہوں۔ اگر لوگوں کی حکومت ہوتی تو میں جواب دے سکتا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان گلوان وادی میں تقریبا ڈھائی سال پہلے پرتشدد جھڑپوں کے بعد گزشتہ جمعہ کو توانگ سیکٹر میں پھر سے جھڑپ ہوئی ہے جس میں دونوں طرف کے کچھ فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔چین کے فوجیوں نے توانگ سیکٹر میں بھارت کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر بھارتی فوجیوں نے انہیں سختی سے روک دیا۔ اس دوران دونوں فریق کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی جس میں دونوں طرف کے کچھ فوجی زخمی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق فوجیوں کو معمولی چوٹ آئی ہیں۔ جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کی فوجیں اس علاقے سے پیچھے ہٹ گئیں۔ اس واقعے کے تناظر میں توانگ میں تعینات بھارتی کمانڈر نے امن اور دوستی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے مقررہ انتظامات کے مطابق اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ فلیگ میٹنگ بھی کی۔