امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:ملک کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی ماٹاپے کی بیماری بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ خطرناک،ازیت ناک اور جان لیوا بیماری ہے جو کہ بڑی سرعت سے مرد،بچوں اور خاص طور پر عورتوں کو اپنی گرفت میں لیتی جارہی ہے۔ 2020 میں مالک سطح پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر میں 33 فیصد افراد میں موٹاپے کی بیماری ہونے انکشاف کیا گیا ہے، جس میں چربی اور وزن کا بڑھنا شامل ہیں۔
کشمیر میں موٹاپے جیسی خطر ناک بیماری کے بڑھتے رجحان کو مد نظر رکھ کر جی ایم سی سرینگر میں پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ جنرل اینڈ منیمل ایکسس سرجری آپریشن کے ذریعے علاج کیے جانے سے متعلق بیماروں اور عام لوگوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں تاکہ لوگوں کو اس بیماری کے خطرات اور خاص کر علاج و معالجہ سے متعلق جانکاری فراہم ہوسکے۔
موٹاپا بذات خود ایک بیماری ہے مگر موٹاپہ نہ صرف ذیابطیس، بلڈ پریشر،اعصابی تناؤ ،جوڑوں کی بیماری ،اضافی کولیسٹرول، پتے کی پتھر اور انتڑیوں کی بیماری کو جنم دیتا ہے بلکہ نفسیاتی امراض بھی اس سے پیدا ہوتے ہیں یعنی موٹاپا انسان کو جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی طور بھی ناکارہ بنا دیتا ہے۔
تحقیق میں کہا گہا ہے کہ موٹاپے سے مختلف قسم کے کینسرز سے مبتلا ہوکر لوگ اپنی جانیں گنوا سکتے ہیں اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ مریض پستان،بچہ دانی ریکٹم، گردوں، لبلے ، جگر،معدے، پروسٹیٹ اور خوراک کی نالی کے سرطان میں مبتلا ہوسکتا ہے۔( ای ٹی وی بھارت)