امت نیوز ڈیسک //
اپنی پارٹی صدر الطاف بخاری نے آج کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے لیڈ گرانٹ قوانین میں تبدیلی کے تحت لینڈ لیز ختم کرنا ایک ظالمانہ فیصلہ ہے جس کے خلاف متاثرین کو آواز بلند کرنی ہوگی۔
انہوں نے سرینگر میں پارٹی دفتر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی پر مبنی ہے، لیکن جو افراد اس سے متاثر ہورہے ہیں ان کو اس کے خلاف یکجا ہوکر آواز بلند کرنی چاہئے۔
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے لینڈ گرانٹ رولز 2022 اجرا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن افراد کا لیز اختتام ہوا ہے وہ اس اراضی کو واپس انتظامیہ کے حوالے کرے بشرط دیگر ان کو اس اراضی سے نکالا جایا گا۔ تاہم انتظامیہ نے کہا ہے کہ جن افراد نے رہائش کے لئے لیز لیا ہے ان پر یہ احکامات لاگو نہیں ہوں گے البتہ ان کو ضابطوں کے تحت لیز ختم نہیں ہوگا۔
ان لینڈ گرانٹ (Land Grant Rules) رولز کے مطابق لیز پر لی گئی اراضی کو صنعت، سیاحت، کھیل کود، تعلیم وغیرہ کے لئے استعمال کیا جائے گا۔رولز کے مطابق اراضی جنگ میں ہوئی بیوہ خواتین کی رہائش گاہ، مہاجر مزدوروں کی رہائش گاہ، سابق سکیورٹی اہلکار کی رہائش گاہ، شہیدوں کے لواحقین کی رہائش گاہ تعمیر کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لیڈ گرانٹ قوانین پر سابق وزراء اعلیٰ محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی سے غیر مقامی افراد کو جموں کشمیر میں بسانے کے لئے راہ ہموار کی جارہی ہے۔
تاہم جموں کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ سابق ریاست کے اراضی کے متعلق قوانین میں اس لیے تبدیلی کرنے کی ضرورت پڑی کیوں وہ سخت تھے جن سے ترقی میں رکاوٹ آرہی تھی۔