امت نیوز ڈیسک //
ڈوگر وسوا بھیمان سنگٹھن کے بانی چیئر مین اور سابق ممبر پارلیمنٹ چوہدری لال سنگھ نے ہفتہ کے روز الزام لگایا کہ گڈ گورننس’،
احتساب اور نسب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کے نعروں پر اقتدار میں آنے والی پارٹی نے جموں کو اپنے تمام تر وسائل سے محروم کر دیا ہے۔ ایک بیان میں لال سنگھ نے کہا کہ نوجوانوں کو بے روزگار کر کے معاشی بحران میں ڈال دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ڈپریشن اور منشیات جیسی بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دو یوٹیز میں تقسیم کر دیا گیا ہے، جو کہ بھارت کی تاریخ میں نہ دیکھا اور نہ سنا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کی کسی بھی ریاست کو کبھی بھی یونین ٹیر بیٹری کے درجے تک نہیں پہنچایا گیا۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے سابقہ ریاست کو ایک ورکشاپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ، جہاں عجیب و غریب تجربات کئے جارہے ہیں۔ سابق وزیر نے اپنے بیان میں کہا، ” نہ صرف یہ کہ عوام کو منتخب حکومت سے محروم کر دیا گیا ہے بلکہ مرکز کی پراکسی حکمرانی جموں و کشمیر کے لوگوں پر مٹھی بھر متعصب بیورو کریٹس کے ذریعے مسلط کی گئی ہے اور ملک کے دوسرے حصوں سے منگوائے گئے ناکارہ ماہرین کو یوٹی یا اس کے لوگوں کی بھلائی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے”۔