امت نیوز ڈیسک //
دور افتادہ اور سرحدی علاقوں کی آبادی اس وقت زبر دست گوناگوں مصائب اور مشکلات میں مبتلا ہے، قبل از وقت شدید سردی پڑنے سے لوگوں کا جینادو بھر ہو گیا ہے اور حکومت انہیں راحت پہنچانے کے موڑ میں نظر نہیں آرہی ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صدر صوبہ کشمیر نے ضلع کپوارہ کے سرحدی علاقوں کے دورے کے دوران کیا۔ انہوں نے کئی مقامات پر لوگوں کے ساتھ بات کی اور ان کے مسائل و مشکلات کی جانکاری حاصل کی۔
لوگوں نے جگہ جگہ بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی اور حکومتی بے رخی کا خلاصہ کیا۔ لوگوں نے بتایا کہ ماضی میں موسم سرما کے دوران سرکاری سطح پر بالن، مٹی کا تیل اور راشن کی وافر مقدار کی سپلائی ہوتی تھی، اور شدید سردی اور رابطہ سڑکوں کے بند ہونے کے بعد لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہیں کر نا پڑتا تھا لیکن گذشتہ چند برسوں سے یہ عمل اب برائے نام رہ گیا ہے۔
مقامی آبادی نے بتا یا کہ بجلی کا کہیں نام و نشان نہیں، پینے کے پانی کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے، نیز حکومت یہاں کے لوگوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو رہی ہے۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ شہری اور ضلع صدور مقامات کے لوگ اس وقت زبر دست مشکلات سے دو چار ہیں جبکہ دور دراز اور سرحدی علاقوں آبادیوں کا خدا ہی حافظ ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی فیس میں اضافے کے باوجود بھی بجلی کی سپلائی پوزیشن ہر سال بد تر ہوتی جارہی ہے ، عوامی حکومتوں کے دوران لوگوں کو جو سهولیات خود به خود میسر رہا کرتی تھیں ان کیلئے آج لوگوں کو ترسایا جا رہا ہے۔ لوگ اقتصادی اور معیشی بد حالی کا شکار ہے ، بے روزگاری نے تمام حدیں پار کر دیں اور نوجوانوں پو د ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو گئی ہے۔ نامنہاد حکمران لوگوں کو راحت پہنچانے کے کاغذی گھوڑے دوڑانے میں مصروف ہے۔ انتظامیہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کے تئیں خواب غفلت میں ہے اور ذرائع ابلاغ اور میڈیا میں سب کچھ ٹھیک کے دعوے اوراعلانات کئے جار ہے ہیں۔ ناصر نے کہا کہ گڈ گورننس کے دعوے محض زبانی جمع خرچ ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسر شاہی نظام کبھی بھی عوام دوست ثابت نہیں ہو اہے اور یہ نظام ایک عوامی منتخبہ حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور لوگوں کے مسائل و مشکلات اجاگر کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فرو گذاشت نہ کریں۔