امت نیوز ڈیسک //
جموں:جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کے ایکو سسٹم کا حصہ بننے والے کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا اور پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں۔انہوں نے کہا کہ لگ بھگ تمام مائیگرنٹ پنڈت ملازموں کو ضلع صدر مقامات پر تعینات کیا گیا ہے اور جو ابھی نہیں ہوئے ہیں ان کے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ’جو بھی ٹیرر ایکو سسٹم کا حصہ بنے گا اس کے خلاف تحت قانون کارروائی ہوگی، اس کو ہر گز نہیں بخشا جائے گا، پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ لگ بھگ تمام مائیگرنٹ پنڈت ملازموں کو مختلف ضلع صدر مقامات پر تعینات کیا گیا ہے اور جو ابھی نہیں ہوئے ہیں ان کے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔ سنہا نے کہا کہ ایک نوڈل افیسر کو مقرر کیا گیا ہے جو کشمیری پنڈت ملازموں کی شکایتوں کو دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان ملازموں کو در پیش تمام مشکلات کے حل کے لئے اقدام کئے جا رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ کوئی گھر میں بیٹھے گا اور اس کو تنخواہ اور دیگر مراعات دئے جائیں گے‘۔
ایل جی نے کہا کہ 31 اگست تک کشمیری پنڈت ملازمین کی تنخواہ واگزار کی گئی ہے، لیکن اب میں واضح کرنا چاہتا ہوان کہ گھر بیٹھے کسی کو تنخواہ نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریزرو کیٹیگری کے ملازمین کو بتانا چاہتے ہیں کہ پونچھ کے کیڈر کو جموں میں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح کشمیر ڈویژن کے عملے کو جموں ڈویژن میں تعینات کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ تاہم چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ان کے مطالبات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائدے محمد اشرف گنائی کی جانب سے کسانوں کے قرض معاف کرنے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ دو سالوں میں جموں و کشمیر کے کسانوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے۔اور پانچ سالوں کے بعد جموں و کشمیر کے کسان کی آمدنی ملک کے کسانوں کے میں سب سے زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرض معاف کرنے کا زمانہ اب ختم ہوا ہے اور یہاں کی انتظامیہ کسانوں کی آمدنی کے لیے طرح طرح کے اقدامات کر رہی ہیں۔
ایل جی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’جموں و کشمیر میں کون رہے گا کون نہیں رہے گا کون دفتر کھولے گا کون نہیں کھولے گا اس کا فیصلہ جموں وکشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت کرے گی‘۔انہوں نے کہا کہ یہ کام کسی دوسرے کے اشارے پر نہیں ہوں گے۔
راہل گاندھی کے بھارت جوڑو یاترا کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھاکہ ’ہماری حکومت جمہوری اصولوں پر یقین رکھتی ہے اور جو بھی مارچ یا مہم ان اصولوں کے مطابق چلائی جائے گی اس کو نہیں روکا جائے گا‘۔
منوج سنہا نے کہا کہ جہاں تک کہ کورونا پروٹوکال کا تعلق ہے تو ہم جنوری میں کورونا صورتحال کے مطابق اقدام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف ان سرگرمیوں پر پابندی ہے جو ملک کی سالمیت کے لئے ضرر رساں ہیں۔
سرمایہ کاری کے متعلق پوچھے جانے پر منوج سنہا کا کہنا تھا ’میں نے خود ایسے کچھ رپورٹس دیکھے جن میں کہا گیا کہ سرمایہ کاری صرف کاغذوں تک محدود ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں ایک سو، دو سو بلکہ نو سو کروڑ روپیوں کی سرمایہ کاری کی گئی‘۔
ایل جی نے کہا کہ بعض مقامات پر ہمیں بنیادی ڈھانچے سے متعلق مشکلات ہیں جن کو دور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’میں آپ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ 70 ہزار کروڑ روپیوں کی سرمایہ کاری کا خواب بہت جلد شرمندہ تعبیر ہوگا‘۔منوج سنہا نے کہا کہ اگلے پانچ برسوں کے دوران یونین ٹریٹری کے تمام قصبوں کو ’مائی ٹاؤن مائی پرائیڈ‘ پروگرام کے تحت ترقی دی جائے گی۔جموں و کشمیر کے شعبہ زراعت اور متعلقہ شعبہ جات کو بھی فروغ دینے لئے ٹھوس اقدام کئے جا رہے ہیں۔