امت نیوز ڈیسک //
سرینگر//جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال اور نئے حصول اراضی قوانین پر’پی اے جی ڈی‘ کو ہنگامی نشست طلب کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ نے ترال میں سکھ فرقے کو ہراساں کرنے کی کاروائی پر برہمی کا اظہار کیا۔ عوامی نیشنل کانفرنس کی ایگزیکٹو میٹنگ کے دوران پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ کی6 جنوری کو14ویں برسی کے سلسلے میں انتظامات کا جائزہ لیا۔میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ اسی روز پارٹی جامع عوامی رابطہ مہم بھی شروع کریں گی۔ میٹنگ کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پارٹی کے سنیئر نائب صدر مظفر احمد شاہ نے سرحدی ضلع کپوارہ کے کنن پوشہ پورہ علاقے میں ایک شہری کو دوران حراست لاپتہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ شاہ نے کہا کہ عبدالرشید نامی اس شہری کو گھر سے بیماری کی حالت میں گرفتار کیا گیا،جس کے بعد اہل خانہ نے سرینگر مین احتجاج بھی کیا،تاہم ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی اہل خانہ کو اس کا پتہ نہیں بتلایا جاتا۔ انہوں نے کہا”کن پوشہ پورہ میں1990میں جو دلدوز سانحہ پیش آیا اس کے زخم ابھی بھی ہرے ہیں،اور اب ایک شہری کو دوران حراست لاپتہ کیا گیا“۔ شاہ نے ضلع انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کرکے سوال پوچھا کہ ،کیا ہر شہری کا تحفظ انکی ذمہ داری نہیں ہے“۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے سنیئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں کسی کو بھی پوچھ تاچھ کیلئے طلب کرسکتی ہے،تاہم انکے اہل خانہ کو اس بات کا علم ہونا چاہے کہ مذکورہ شخص کہا ں ہے۔ شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں جمہوریت کا پہلے ہی جنازہ ہ اٹھایا گیا ہے اور قانون کی ڈھجیاں بکھری جا رہی ہے ۔
نئے لینڈ گرانٹس رولز کو5اگست2019کے بعد جموں کشمیر کے لوگوں پر سب سے بڑی ضرب قرار دیتے مظفر شاہ نے کہا کہ دانستہ طور پر جموں کشمیر میں سیاحتی صنعت کو ختم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا” ہم نے پہلے ہی کہاں تھا کہ مرکز کو جموں کشمیر کی زمین سے غرض ہے شہریوں اور عام سے نہیں۔“ انہوں نے کہا کہ گاندربل میں ضلع انتخابی افسر نے اپنے ماتحت افسراں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرے حدود میں آنے والے علاقوں میںگزشتہ6ماہ سے رہائش پذیر غیر مقامی لوگوں کی فہرست پیش کریں،اور اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ ان کی طرف سے ادا کی جانی والی بجلی فیس کی ادائیگی کے رسیدوں کو بھی جمع کریں۔شاہ نے کہا کہ اس بات سے یہ خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ ان غیر مقامی شہریوں کو وٹر فہرستوں میں شامل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔ شاہ نے’پی اے جی ڈی‘ سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ،محبوبہ مفتی،محمد یوسف تاریگامی اور دیگر لیڈروں کو مشورہ دیا کہ اس حساس معاملے کے تناظر میں فوری طور پر کل جماعتی میٹنگ طلب کی جائے جس میں تاجروں کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب25لاکھ غیر مقامی شہریوں کو وتر لسٹ میں شامل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی تھی،اس وقت بھی’پی اے جی ڈی‘ نے کل جماعتی میٹنگ طلب کی تھی اور سرکار کو اس قدم سے روکا تھا۔شاہ نے کہا”اسی طرز پر کل جماعتی میٹنگ طلب کی جائے،جس میں،غیر مقامی شہریوں کو وٹر لسٹ میں شامل کرنے،کن پوشہ پورہ جیسے واقعات اور اراضی قوانین پر متحدہ طور پر پالیسی تیار کر لینی چاہے“۔
عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صربراہ نے ترال کے گردواروں میں سکھ طبقے سے وابستہ لوگوں کو ہراساں کرنے کیلئے پوسٹر چسپاں کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نامعلوم بندوق برداروں کو بے نقاب کیا جانا چاہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے پنڈت فرقے او مسلمانوں کے درمیاں خلیج پیدا کرنے کیلئے کچھ پنڈتوں کو مارا گیا،اب اسی طرز پر سکھ فرقے سے وابستہ لوگوں اور مسلمانوں کے درمیان تفرق ڈالا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا’[ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں ،جن کو پل پل کی کی خبر ہوتی ہیں،وہ اس خبر سے کیوں بے خبر ہے کہ آخر یہ کون لوگ ہے جو سکھ فرقے سے وابستہ آبادی مین کوف و ہراس پیدا کر رہی ہے۔شاہ نے اس سلسلے میں جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر کو اپنا رول ادا کرنے اور مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ گرورہ میںB65فارم پیش کرنے میں انتظامیہ پر لعت ولیل کا الزام عائد کرتے ہوئے مظرف شاہ نے کہا کہ اس معاملے کو نپٹانے کیلئے اگر پہل نہیں کی گئی تو وہ پریس کلب آف انڈیا میں تمام مسودہ پیش کرکے،ہر ایک شہری کو اس بات سے با خبر کرائین گے کہ انتخابات میں کس طرح دھاندلیاں ہو رہی ہیں۔