سابق وزیر اعلیٰ اور مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے پوتے عمر عبداللہ نے حالیہ دنوں یہ دعویٰ کیا کہ اگر عوام نے ان کی جماعت کو اپنا بھر پور منڈیٹ دیا تو ان کی سرکار جموں و کشمیر میں رائج پی ایس ایے قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ عمر عبداللہ کے اس اعلان پر اگرچہ عوامی حلقوں میں خوب چرچا ہوئی اور ان کے مضحکہ خیز اور گمراہ کُن دعوے کی خوب تضحیک اڑائی گئی لیکن نیشنل کانفرنس کے سیاسی پس منظر سے واقف سنجیدہ فکر حلقوںنے عمر عبداللہ کے اس دعوے کو اس جماعت کے روائتی سیاسی پس منظر کا غماز قرار دے کر اسے سرے سے ہی دھتکارا۔ دراصل نیشنل کانفرنس کے اصل عزائم اب پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں، ان لوگوں کا اصل چہرہ عام لوگوں کے سامنے آچکا ہے۔ اسی لئے عام لوگ کیا ان کے اردگرد منڈھلارہے ان کے پرانے ساتھی بھی اب ایک ایک کرکے ان سے چھوڑ رہے ہیں‘جو نیشنل کانفرنس کی قیادت کے لئے لمحہ فکریہ بنتا جارہا ہے۔اقتدار کی نیلم پری سے بغل گیر ہونے کے لئے اس جماعت نے کیا کیا حربے آزمائے ؟ زمانہ اس کا گواہ ہے۔ اُس داستان کو دہرانے کی ضرورت نہیں! اقتدار کے مزے لوٹنے کے لئے ان لوگوں نے سادہ لوح عوام کو وقت وقت پر کیا کیا سبز باغ دکھائے ،محض اقتدار کے لئے یہ لوگ کس بے دردی کے ساتھ اخلاقی قدروں کا خون بہاتے رہے اس حوالے سے عام لوگوں کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ لوگ اس زمانے کو آج بھی یاد کررہے ہیں جب اس جماعت کے قائدین نے 22سال تک رائے شماری کا ناٹک رچایا اور سادہ لوح عوام کا خواب استحصال کیا؛ اقتدار کے لئے بے تاب ان لوگوں نے 22سالہ تحریک رائے شماری کا جنازہ اپنے کندھوں پر اٹھانے میں کوئی قباحت تک محسوس نہیں کی۔ اس جماعت پر یہ الزام بھی ہے کہ محض اقتدار پر بنے رہنے کے لئے ریاست کے آبی اور دیگر اہم وسائل کو بیچ ڈالا ہے۔ گریٹر اٹانومی کے نام پر کتنے ڈارمے رچائے ان کی یاد آج بھی تازہ ہے۔ مرکز نے دفعہ 370اور 35اے کو منسوخ کیا تو نیشنل کانفرنس نے مرکز کے اقدام کے خلاف کون سا محاذ کھولا! یہ سب کچھ عوام کی نظروں میں ہے۔ لیکن شرم کی بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر سے جو چھینا گیا اس پر بات کرنے یا اپنا لائحہ عمل واضح کرنے کے بجائے یہ لوگ آج دعوے کررہے ہیں کہ اگر انہیں عوام کا بھر پور منڈیٹ ملا تو ان کی سرکار خطے میں رائج پی ایس اے قانون کو منسوخ کردے گی۔ اس طرح یہ لوگ اپنے ہی رائج کردہ قانون کالعدم قرار دینے کا دعویٰ دہرا کر دراصل خود ہی عوام کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کی جماعت 370اور35اے کی واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوچکی ہے۔