امت نیوز ڈیسک //
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے ٹارگیٹ کلنگ کے معاملات دیکھے جا رہے ہیں اور اس میں وادی کے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس درمیان جموں و کشمیر میں پی ایم پیکیج کے تحت تعینات ملازمین کے تعلق سے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ان ملازمین کو عارضی طور پر جموں منتقل کیا جائے۔ سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو پی ایم پیکیج کشمیری پنڈت ملازمین کو عارضی طور جموں منتقل کرنا چاہئے اور جب وادی میں حالات بہتر ہوں گے تب ہی انہیں واپس لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی نوکری سے زیادہ ان کی جانیں قیمتی ہیں جن کا انتظامیہ کو تحفظ کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے گزشتہ روز جموں میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گھر بیٹھے کسی ملازم کو تنخواہ نہیں دی جائے گی۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزادپی ایم پیکیج ملازمین کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سے ملازمین گزشتہ 200 دنوں سے احتجاج پر ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں جموں منتقل کیا جائے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ان کی اگست ماہ تک تنخواہ جاری کی ہے جبکہ ستمبر سے ان کی تنخواہ بھی واگزار نہیں کی جارہی ہے۔ انتظامیہ نے انہیں سرینگر اور دیگر قصبوں میں منتقل کیا ہے تاہم پی ایم پیکیج ملازمین کا مطالبہ ہے کہ ان کو جموں صوبے میں منتقل کیا جانا چاہئے۔واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نو کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جاچکی ہے جبکہ اقلیتی افراد کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ کشمیری پنڈت پی ایم پکیج کے تحت 90 کی دہائی میں ہجرت کے بعد وادی کشمیر لوٹ آئے تھے تاہم اب ان کو بھی غیر یقینی صورتحال سے جموں دوبارہ جانا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ امسال 12مئی کو پی ایم پیکیج ملازم راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کر رہے پی ایم پیکیج ملازمین (کشمیری پنڈت) احتجاج کر رہے ہیں اور اپنی ڈیوٹی سے لگاتار غیر حاضر ہیں۔ احتجاجی ملازمین کی مانگ ہے کہ انہیں وادی کشمیر سے باہر جموں یا کسی اور جگہ ٹرانسفر کیا جائے تاہم انتظامیہ نے ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا ہے۔