امت نیوز ڈیسک //
سرینگر :ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے اُن کی پارٹی ترک کرکے واپس کانگریس کا ہاتھ تھامنے والے لیڈران کے حوالہ سے کہا کہ جو لیڈران انکی پارٹی چھوڑ کر واپس کانگرس میں شامل ہوئے ہیں ان کی اپنی کانسچونسی (حلقہ انتخاب) بھی باقی نہیں رہی اور وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔
آزاد نے جمعہ کو سرینگر میں کہا کہ ’’حد بندی کے بعد ان لیڈران کے اسمبلی حلقے یا تو ریزرو رکھے گئے یا ڈی ریزرو کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ کوئی انتخاب نہیں لڑ سکتے ہیں۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ وہ انکے قریبی ساتھی رہ چکے تھے اور اس کی قدر کرتے ہوئے انہوں نے انکو پارٹی میں عہدے دئے تھے۔ آزاد نے کہا کہ ’’جن کانگرس لیڈران نے ان کا استقبال کیا شاید انکو معلوم نہیں ہوگا کہ انکے اسمبلی حلقے بھی ان سے چھنے گئے ہیں۔‘‘یاد رہے کہ آزاد کے قریبی ساتھی اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند نے آزاد کی پارٹی کو الوداع کرکے واپس کانگرس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس کے علاوہ پیرزادہ سعید، ایم کے بھردواج اور دیگر انیس لیڈران نے کانگرس میں واپسی کی ہے۔ پیرزادہ سعید حلقہ انتخاب کوکرناگ سے چھ مرتبہ اسمبلی رکن رہ چکے ہیں تاہم حد بندی کے بعد اس حلقے کو شیڈول ٹرائب آبادی کے لئے ریزرو کردیا گیا ہے یعنی پیرزادہ اس حلقے سے انتخاب نہیں لڑ پائیں گے۔ وہیں ایم کے بھردواج کا بشنہ حلقہ بھی ریزیرو کر دیا گیا ہے۔
غلام نبی آزاد نے کانگریس سے استعفی دینے کے بعد گزشتہ برس اکتوبر میں ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کی بنیاد رکھی جس میں کانگرس کے بیشتر لیڈران شامل ہوئے تھے۔ تارا چند اور پیر زادہ محمد سعید نے کانگرس اور لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کانگرس کو چھوڑ کر بڑی غلطی کی تھی اور غلطی کا احساس ہونے کے بعد انہوں کانگرس میں واپس شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
راجوری میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر آزاد نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’ان افسوسناک واقعات سے کشمیر کے مسلمانوں کو ہی خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے کیونکہ ہزاروں کشمیری طلباء ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں ہیں اور ہزاروں افراد نوکری یا تجارت کے لئے گئے ہیں جہاں وہ ان واقعات کے پیش آنے کے بعد خوفزدہ ہوتے ہیں اور خود کو غیر محفوظ تصورت کرتے ہیں۔‘‘
غور طلب ہے کہ پولیس کے مطابق راجوری میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے چار عام شہریوں کو انکے گھروں میں ہلاک کیا جبکہ فائرنگ کے واقعے کے اگلے دن بم دھماکے میں دو کمسن بچے بھی ہلاک ہوئے۔ اس واقع کے بعد راجوری اور پونچھ اضلاع میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیا گیا ہے۔