امت نیوز ڈیسک //
امریکہ: امریکی ریاست مینیسوٹا کی ہیم لائن یونیورسٹی میں آرٹس کی کلاس کے دوران ایک خاتون پروفیسر کو مبینہ طور پر اپنے طالب علموں کو پیغمبر اسلام کی تصویر دکھانے پر نوکری سے نکال دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ 6 اکتوبر 2022 کو پیش آیا، جس دوران پروفیسر نے اپنے طالب علموں کو اسلامی فن کی تعلیم دے رہی تھیں اور اسی دوران پروفیسر نے انہیں آخری اسلامی پیغمبر محمد کی دو تاریخی پینٹنگز دکھانے کے اپنے منصوبے کے بارے میں پیشگی خبردار بھی کر دیا تھا۔
ایک وہ پینٹنگ جسے فارسی اسکالر راشد الدین نے تخلیق کی تھی اور وہ 14ویں صدی کی ہے، جبکہ دوسری پینٹنگ 16ویں صدی میں بنائی گئی تھی جسے مصطفی ابن ولی نے تخلیق کی تھی۔ اس کے فوراً بعد کئی مسلمان طلباء نے تاریخی پینٹنگز کی نمائش پر ناراضی کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ پروفیسر کے اقدامات سے اسلامو فوبیا پیدا ہوا۔مسلم اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی صدر ارم ویدتلہ مبینہ طور پر کلاس میں موجود تھیں جب طلباء کو پینٹنگز دکھائی گئیں۔ انھوں نے اس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ سے شکایت بھی کی۔ 7 اکتوبر 2022 کو، اس نے ہیم لائن یونیورسٹی کی انتظامیہ اور مسلم اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی قیادت کی ٹیم کو بھی ای میل کیا۔ ارم ویدتلہ نے یونیورسٹی کے صدر فائنیس ملر اور ڈین آف اسٹوڈنٹس پیٹی کرسٹن سے بھی ملاقات کی۔
دریں اثنا، خاتون پروفیسر نے ارم وداتلہ اور دیگر مسلم طلباء سے ایک ای میل میں معافی بھی مانگی۔ اور لکھا کہ میں معذرت کرنا چاہوں گی کہ میں نے (6 اکتوبر) کو کلاس میں جو تصویر دکھائی اس نے آپ کو بے چین کیا اور آپ کو جذباتی اشتعال دلایا، انہوں نے مزید لکھا کہ میرا ارادہ کبھی بھی اپنے کلاس روم میں طلباء کو پریشان کرنا یا ان کی بے عزتی کرنا نہیں ہے اس لیے میں نے کلاس کو وقت سے پہلے مطلع بھی کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پروفیسر کو ہیملن یونیورسٹی کے صدر فائنیس ملر نے برطرف کردیا ہے اور پروفیسر کو بتایا گیا کہ انہوں نے اپنی تعلیمی آزادی کو مسلم طلباء کی عزت سے بالاتر رکھا ہے۔