امت نیوز ڈیسک //
پٹنہ: جنتا دل یونائیٹڈ کے سابق صدر اور سابق مرکزی وزیر شرد یادو کا دیر شب انتقال ہو گیا۔ 75 سال کی عمر میں انہوں نے گروگرام کے فورٹس اسپتال میں آخری سانس لی۔ شرد یادو کی بیٹی سبھاشنی نے ٹوئٹر پر اپنے والد کے انتقال کی خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "پاپا نہیں رہے”.۔ فورٹس اسپتال نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شرد یادو کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ انہیں پروٹوکول کے مطابق سی پی آر دیا گیا۔ مگر تمام تر کوششوں کے باوجود انہیں بچایا نہیں جا سکا۔ دیر شب انہوں نے آخری سانس لی۔بہار کی سیاست میں اپنی الگ پہچان رکھنے والے شرد یادو کے انتقال سے سیاسی گلیاروں میں غم کا لہر دوڑ گیا ہے۔ ان کی سوشلسٹ سیاست نے انہیں عوام میں مقبول بنایا تھا۔ بہار کے چار قدآور لیڈر لالو یادو، رام بلاس پاسوان، نتیش کمار اور شرد یادو جے پی تحریک کے نکلے ہوئے لیڈر کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔ قبل میں شرد یادو جے ڈی یو کے قومی صدر بھی رہ چکے تھے مگر نتیش کمار سے تنازع کے بعد انہوں نے جے ڈی یو کو خیر آباد کہہ دیا تھا، حالیہ دنوں وہ آر جے ڈی میں شامل ہو گئے تھے اور آر جے ڈی کی جانب سے منعقد عاملہ کی میٹنگ میں شریک بھی ہو رہے تھے۔ شرد یادو کا نام ملک کے بڑے سوشلسٹ لیڈروں میں شمار ہوتا تھا۔ ان کے قریبی لوگوں کے مطابق شرد یادو کا سیاسی قد اس قدر بلند تھا کہ جب وہ بولتے تھے تو پورا ملک سنتا تھا۔ چاہے وہ وزیر ہو یا اپوزیشن کے رکن اسمبلی، ان کے سامنے کبھی کوئی ایسا سوال نہیں آیا جس کا جواب انہیں نہ مل سکے۔ سوال کرنے والے ان کے جوابات سن کر خاموش ہو جاتے تھے۔
شرد یادو کی پیدائش 1 جولائی 1947 کو مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد کے بانڈائی گاؤں میں ایک کاشتکار خاندان میں ہوئی تھی۔ ایک کسان کے گھر میں پیدا ہوئے شرد پڑھنے لکھنے میں بہت تیز تھے۔ طلبہ کی سیاست سے قومی سیاست میں اپنی پہچان بنانے والے شرد یادو نے بہار کی سیاست میں بڑا مقام حاصل کیا۔ شرد یادو نے مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور پھر بہار میں اپنا سیاسی پرچم لہرایا تھا۔ شرد یادو بہار کے مدھے پورہ سیٹ سے کئی بار رکن پارلیمان رہ چکے تھے۔