امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:جموں کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سرینگر میں ضلع انتظامیہ نے 65 ہزار نئے ووٹرز کا اندراج کیا ہے جس میں زیادہ تر اٹھارہ برس کی عمر پار کرنے والے نوجوان شامل ہے۔ محمد اعجاز اسد، ضلع مجسٹریٹ سرینگر، جو سرینگر ضلع کے ڈپٹی الیکٹورل آفیسر بھی ہے نے اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ’’ووٹر فہرست کے از سر نو جائزہ لینے اور نئے ووٹرز کا اندراج کرنے کا عمل مکمل ہوا ہے۔‘‘
اعجاز اسد نے کہا کہ اس عمل کے دوران انتظامیہ کو ضلع سرینگر سے اسی ہزار فارمز موصول ہوئے تھے جن میں پندرہ ہزار کو ڈلیٹ (Delete) کیا گیا اور 25 ہزار کا اندراج ہوا ہے۔ ڈلیٹ کے گئے ووٹرز میں فوت شدہ ووٹرز شامل ہیں یا وہ خواتین جن کا نکاح ضلع سے باہر کیا گیا ہے، یا وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے ضلع سے نقل مکانی کی ہو۔واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست ماہ میں چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ نے یونین ٹریٹری میں اسمبلی انتخابات کے ووٹر فہرستوں کا جائزہ لینے اور نئے ووٹرز کا اندراج کرنے کی ہدایت دی تھی۔ یہ عمل قریباً وہ ماہ بعد مکمل کیا گیا ہے اور ہر ضلع میں اس عمل کو انجام دیا گیا۔ اس عمل کے دوران یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ غیر مقامی افراد کا بھی اندراج اس فہرست میں ہو سکتا ہے جس پر کافی سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی، تاہم انتظامیہ نے اس بات کی صفائی دی تھی کہ ’’کوئی بھی غیر مقامی ووٹر یہاں کی ووٹر فہرست میں شامل نہیں ہو سکتا ہے۔‘‘
نئی ووٹر لسٹ پر سیاسی جماعتوں کا ردعملنئی ووٹر فہرست میں جموں کشمیر انتظامیہ نے سات لاکھ بہتر ہزار (7,72,000) ووٹرز کو شامل کیا ہے جو حکومت کے مطابق ایک ریکاڈ ہے۔ ووٹر فہرست کا جائزہ لینے کا عمل جموں کشمیر میں حد بندی کی تکمیل کے بعد کیا گیا ہے جس میں سات نئے اسمبلی حلقے قائم کئے گئے ہیں۔ ان حلقوں میں جموں صوبے میں چھ اور وادی کشمیر میں محض ایک نشست کا اضافہ کیا گیا ہے۔