امت نیوز ڈیسک //
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں ایک خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 59 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت کیا گیا جب مسجد میں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی اور پہلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، جس کے ملبے تلے متعدد افراد دب گئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پشاور کی مسجد پر حملہ ٹی ٹی پی کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔پ ولیس نے بتایا کہ مسجد کے امام صاحبزادہ نور الامین بھی دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکے میں 46 افراد ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمیپاکستانی میڈیا کے مطابق دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ امدادی کارروئیاں جاری ہیں، دھماکے میں متعدد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں می تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،دہشت گرد پاکستان میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے متحد ہیں، پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کون لوگ ہیں، ان کا دین سے کیا تعلق ہے؟ دہشت گرد مسجد کی پہلی صف پر کھڑا تھا، ایک نجی نیوز چینل ‘جیو’ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ نماز کے وقت کسی کو روکا نہیں جاسکتا، ناحق خون بہایا جائے اور نمازیوں کا خون بہایا جائے تو ہمارے مذہب پر انگلی اٹھتی ہے، دنیا کیا سوچے گی ہم اپنی آبادی میں دہشت گردی کرتے ہیں۔ اس قسم کے واقعات ہمارے دین، اسلامی دنیا کو بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، ہم چاہتے ہیں افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو لیکن تحریک طالبان ملک کا امن تباہ کرنے کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ ہم چاہیں گے کہ افغانستان اور پاکستان مل کر پوری قوت کے ساتھ دہشت گردی ختم کریں، اس میں دونوں مملک کا فائدہ ہے ورنہ سب لوگ آگ کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
عمران خان کا ٹویٹپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاور کی مسجد میں دوران نماز دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔انھوں نے ٹویٹ کرکے کہا کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے لازم ہےکہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کومناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سے لیس کریں۔وزیر خارجہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشت گردی کے واقعات معنی خیز ہیں، دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ہی دہشتگردوں کا علاج ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا، پیپلزپارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دیکر زخمیوں کی جان بچائیں۔
پیپلز پارٹی کا ٹویٹترکیہ نے پاکستان میں ایک مسجد پر دہشت گرد انہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور میں پولیس لائنز مسجد کوہدف بنانے والے اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع پانے پر ترکیہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس مذموم دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی مغفرت ، دوست اور برادر حکومتِ پاکستان اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی فی الفور شفا یابی کے دعا گو ہیں۔واضح رہے کہ اس سے پہلے 4 مارچ 2022 کو پشاور کے علاقے کوچہ رسالدار میں شیعہ مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے میں 63 افراد جاں بحق اور 196 زخمی ہوئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ دہشت گرد گروپ کی خراسان یونٹ نے قبول کی تھا۔